حیدرآباد: مقامی فصلوں اور اشیاء کیلئے ایک مارکٹ فراہم کرنے کی کاوشوں کے تسلسل میں تلنگانہ آئی پی فیلیشن سنٹر کی جانب سے جسے حکومت تلنگانہ اور انڈسٹری باڈی سی آئی ٹی کی جانب سے قائم کیا گیا ہے، مزید چار پراڈکٹس، چپٹامرچ (ورنگل)، ہلدی (نظام آباد)، سنہری پالش کی چوڑیوں (حیدرآباد) اور سیتا پھل (بالانگرم) کیلئے جیوگرافیکل انڈیکشن (GI) ٹیاگ حاصل کرنے کے سلسلے میں تیز تر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ایک اور پراڈکٹ تور (تانڈور) کے لئے اس سال درخواست داخل کی گئی ہے۔ سی آئی آئی تلنگانہ کے ہیڈ اور ڈائریکٹر سوبہجیت سہا نے کہا کہ اب نشاندہی کردہ چار پراڈکٹس مارکٹ کیلئے بڑی اہمیت رکھتے ہیں اور ان کیلئے اچھے امکانات ہیں۔ مجموعی طور پر تلنگانہ کو 15 GIs حاصل ہوچکے ہیں۔ جی آئیز ون ڈسٹرکٹ ون پراڈکٹ پروگرام کیلئے کلیدی رول نبھانے والے ہوسکتے ہیں۔ پوچم پلی آئیکاٹ متحدہ ریاست (آندھرا پردیش) کیلئے پہلا جی آئی تھا اور یہ ملک میں چوتھا تھا۔ اب 15 جی آئیز کے منجملہ 12 مرکز کی جانب سے فائیل کئے گئے ہیں۔ سوائے حیدرآباد حلیم کے (جی آئی ٹیاگ فوڈ حاصل ہوا) تمام دست کاری اشیاء کیلئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم زرعی جی آئیز پر توجہ مرکوز کررہے ہیں، جیسے تانڈور تور، نظام آباد کی ہلدی، ورنگل کی مرچ اور بالا نگر کے سیتا پھل، اس کے علاوہ حیدرآباد کی سنہری پالش کی چوڑیاں بڑی اہمیت رکھتی ہیں کیونکہ حیدرآباد میں یہ چوڑیاں کئی صدیوں سے بنائی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے جی آئی رجسٹریشن کروانے کیلئے توجہ دی گئی تھی اور اب مارکیٹنگ، برانڈنگ، پروموشن اور انفورسمنٹ کے چیالنجس پر قابو پانے پر توجہ دی جارہی ہے اور کہا کہ حیدرآباد میں ایک خصوصی جی آئی اسٹور اور جی آئی میوزیم قائم کرنے کی بھی تجویز ہے۔ ان جی آئی سرٹیفائیڈ پراڈکٹس کو ای۔ کامرس پورٹلس پر پیش کرنے کے سلسلے میں کوششیں کی جارہی ہیں۔ امیزان نے بھی جی آئی پراڈکٹس کی فروخت اور حصول کیلئے 18 ریاستوں بشمول تلنگانہ کے ساتھ معاہدے کئے ہیں۔