حکومت تلنگانہ کا دو سو کروڑ قرض حاصل کرنے کا فیصلہ

   

آئندہ سال تک مکمل قرض کا حصول، نقد لین دین میں کسی قدر اضافہ کی توقع

حیدرآباد۔22اپریل(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ نے 2000 کروڑ روپئے کا قرض حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس میں سے 1000کروڑ روپئے حاصل کرلئے گئے ہیں۔حکومت تلنگانہ کے اسٹیٹ ڈیولپمنٹ لون سے 1000کروڑ روپئے 6 سال کی مدت کیلئے حاصل کیا ہے اور اس کے لئے 6.72 فیصد سود ادا کیا جائے گا۔مزید 1000کروڑ جو کہ آئندہ ہفتہ تک حاصل ہونے کی توقع ہے اس قرض کی مدت 8 سال کی ہوگی اور اس کیلئے 6.98 کروڑ روپئے سود ادا کیا جائے گا۔ ریاستی حکومت کی جانب سے 13 اپریل یعنی گذشتہ ماہ بھی 2000 کروڑ کا قرض حاصل کیا گیا تھا ۔گذشتہ دنوں ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے ریاست تلنگانہ کے حصص کی فروخت عمل میںلائی گئی ہے اور ریاست تلنگانہ کے حصص ہندستان کی ریاستوں آندھرا پردیش اور اترپردیش کے بعد تیسرے نمبر پر ہیں جن میں سرمایہ داروں کی دلچسپی نظر آرہی ہے۔ ریاست تلنگانہ کے حصص کے ہراج میں 238 بولی دہندگان نے حصہ لیا جبکہ ریاست آندھرا پردیش کے حصص کی خریداری میں دلچسپی دکھانے والوں میں 244 رہی اور اترپردیش کے حصص کے لئے بولی دہندگان کی تعداد 267 رہی جو ملک میں سب سے زیادہ ہے۔ ملک بھر میں 6ریاستو ںنے گذشتہ دنوں ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے کئے گئے ہراج کے ذریعہ 7567روپئے حاصل کئے ہیں ۔ ان نئے قرضہ جات کے ساتھ ریاست تلنگانہ کے نقد لین دین میں کچھ اضافہ ہونے کا امکان ہے اور کہا جا رہے کہ یہ 5400 کروڑ تک پہنچ جائے گا جو کہ اپریل میں 4000کروڑ تک محدود رہا ۔اسی طرح مرکزی حکومت کی جانب سے 269کروڑ جی ایس ٹی کی وصولی اور 982کروڑ کی مرکزی حکومت کی امداد بھی اس میں شمار کی جا رہی ہے ۔لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران ریاست تلنگانہ کی آمدنی رسائد کے متعلق محکمہ مال کا کہناہے کہ وہ صرف 150 کروڑ کی حد تک محدود ہے اسی لئے ریاستی حکومت کی جانب سے قرض حاصل کرتے ہوئے ریاست کے امور چلائے جا رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ ریاست میں بہتر حکمرانی کے لئے لازمی ہے کہ ریاستی حکومت ریاست کی ترقی کیلئے قرض حاصل کرتے ہوئے ترقی کو یقینی بنائے اور ملازمین کی تنخواہوں کی اجرائی کے علاوہ دیگر اخراجات کی پابجائی عمل میں لائی جائے۔