آر ٹی سی کے حکومت میں انضمام کے مطالبہ سے دستبرداری شرط ۔ چیف منسٹر کے سی آر نے صورتحال کا جائزہ لیا
حیدرآباد۔22اکٹوبر(سیاست نیوز) ہڑتالی ملازمین اگر آر ٹی سی کو حکومت میں ضم کرنے کے مطالبہ سے دستبرداری اختیار کرتے ہیں تو حکومت ان سے بات چیت پر غور کرے گی۔مذاکرات کے آغاز کیلئے ضروری ہے کہ ملازمین آر ٹی سی کے انضمام کے مطالبہ سے دستبرداری اختیار کریں۔آرٹی سی ملازمین اگر اس مطالبہ سے دستبرداری اختیار کرتے ہیں تو منیجنگ ڈائرکٹر کی نگرانی میں 6 ایکزیکیٹیو ڈائرکٹرس کی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے بات چیت شروع کی جائیگی۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے پرگتی بھون میں آج ریاستی وزیر مسٹر پی اجئے کمار کے علاوہ دیگر عہدیداروں کے ہمراہ جائزہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت کو عدالت کے احکام میں یہ واضح ہے کہ انضمام کے علاوہ دیگر مطالبات پر مذاکرات کئے جاسکتے ہیں۔انہوں نے اجلا س میں عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ عدالت کے احکام پر جواب داخل کرنے کے عمل کا جائزہ لیں تاکہ حکومت کی جانب سے عدالت میں مؤثر جواز پیش کیا جاسکے۔ چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ عدالت کے احکام پر حکومت نے بات چیت کے مشروط آغاز پر غور کرکے یہ فیصلہ کیا ۔ انہوں نے ہڑتال کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آرٹی سی ملازمین کی غیر قانونی ہڑتال کو سیاسی جماعتیں تائید کرتے ہوئے ان کا استحصال کر رہی ہیں۔ انہو ںنے بتایا کہ مرکزی حکومت نے روڈ ٹرانسپورٹ کو مکمل طور پر خانگیانے کی گنجائش فراہم کی ہے اور تلنگانہ میں حکومت کے اقدامات پر بی جے پی تنقید کرکے ملازمین کا استحصال کررہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے تمام امور کا جائزہ لینے کے بعد ہی فیصلے کئے اور ان پر حکومت قائم ہے ۔ مدھیہ پردیش میں ڈگ وجئے سنگھ کے دور حکومت میں آر ٹی سی کو بند کیا گیا اور آج کانگریس تلنگانہ میں آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال کا سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں پر واضح کیا کہ مذاکرات کا آغاز انضمام کی شرط سے دستبرداری پر ہی کیا جائے گا۔ انہو ںنے خانگی بسوں کو آر ٹی سی کیلئے کرایہ پر لینے ٹنڈر کے متعلق بھی تفصیلات حاصل کی اور عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ اس عمل کو جاری رکھیں تاکہ عوام کی مشکلات کو دور کیا جاسکے ۔ آر ٹی سی ہڑتال اور عدالت کے احکام کا جائزہ لینے اس جائزہ اجلاس میں حکومت نے واضح کردیا ہے کہ عدالت کے احکام پر ہی مذاکرات پر غور کیا جا رہاہے ۔ چیف منسٹر نے جائزہ اجلاس کے دوران ملک میں جواہر لعل نہرو کی حکومت میں نافذ کئے گئے موٹر وہیکل ایکٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ایکٹ میں موجودہ حکومت کی جانب سے گذشتہ بجٹ اجلاس کے دوران ہی ترمیم کرتے ہوئے گنجائش فراہم کی گئی ہے۔ چیف منسٹر نے اجلاس کے دوران چلائی جانے والی بسوں کے علاوہ دیگر امور کے متعلق بھی تفصیلات حاصل کیں۔