حکومت مخالفین کے فون کیوں ہیک کررہی ہے ؟

   

روش کمار
مودی حکومت پر اپوزیشن قائدین مسلسل یہ الزام عائد کررہے ہیں کہ وہ ان کے فون ٹیاپ اور ہیک کررہی ہے اس سلسلہ میں حقوق انسانی کے جہدکاروں کارکنوں ، صحافیوں ، دانشوروں اور ماہرین تعلیم نے بھی متعدد مرتبہ شکایات کی ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ مودی حکومت پر ان شکایتوں کا کوئی اثر نہیں ہورہا ہے۔ کانگریسی قائد راہول گاندھی نے صاف طور پر مودی حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ آپ جتنی ٹیاپنگ کرنی ہے کرلو کوئی فرق نہیں پڑتا اگر اپ کو میرا فون چاہئے تو میں آپ کو دے دیتا ہوں لے لیں ۔ راہول مزید کہتے ہیں کہ ہم انہیں پرانے اوزاروں سے ہی ماریں گے آپ دیکھ لینا جہاں تک پرانے اوزار کا سوال ہے وہ اوزار سچائی ہے۔ راہول نوجوانوں کو سمجھانا چاہتے ہیں کہ اصل میں فی الوقت ہمارے ملک میں کیا ہورہا ہے آپ کا ذہن یہ کبھی ادھر لے جاتے ہیں کبھی ادھر لے جاتے ہیں آپ کے دل میں نفرت پیدا ہوتی ہے غصہ آتا ہے اور پھر جو آپ کا مستقبل ہے اس ملک کا سرمایہ اس ملک کی دولت ہے اس کو اٹھاکر یہ لوگ لے جاتے ہیں کیونکہ نریندر مودی کی جان اڈانی میں ہے۔ طوطا کہیں بیٹھا ہے راجہ کہیں بیٹھا ہے سارے اپوزیشن کے خلاف یہاں پر ایپل کا Threat Notification آتا ہے جس میں بتایا جاتا ہے کہ ان کے فون ہیک کئے جاسکتے ہیں۔ ایپل نے اسے State Ponsored ہیکنگ کہا ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ اسٹیٹ کون ہے ؟ کہاں کا اسٹیٹ ہے ؟ اس کا چہرہ کیسا ہے جو ملک کے اپوزیشن ارکان پارلیمان اور صحافیوں کے آئی فونس پر حملہ کررہا ہے ۔ کیا آج کی دنیا میں حکومتیں سائبر حملے نہیں کرواتی ، فونس کے اندر جاسوسی سافٹ ویر نصب نہیں کرواتی تو یہی مطلب نکلنا چاہئے اور کیا مطلب نکلتا ہے۔ تھربٹ نوٹیفکیشن میں ایپل نے یہ تو لکھا ہیکہ ہوسکتا ہیکہ غلط الارم ہو مگر اس نے اسٹیٹ اسپانسر حملے ہونے میں شک و شبہ نہیں کیا ہے اس لئے کوئی بھی اسٹیٹ اسپانسرڈ حملہ آور کو لیکر شبہ نہیں کرسکتا۔ یہ تو ایپل کا فون ہے کیا پتہ جن لوگوں کے پاس ائینڈرائیڈ فون ہے انہیں تو ایسی وارننگ بھی نہیں ملے گی اور ان کے فون میں کیا کچھ ہوگیا ہوگا تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعہ اپوزیشن کے یہاں دھاوے مارنے کے بعد اب ان سے کیا جاننا رہ گیا ہے کہ ان کے فون پر اسٹیٹ کے حملہ آور کے حملہ کا الرٹ آرہا ہے۔ ایپل جب الرٹ جاری کررہی ہے تو اس سے پوچھا جاتا ہے کہ کس طرح کا سافٹ ویر ہے پیگاس ہے یا کچھ اور ہے اس حملہ سے ارکان پارلیمان اور صحافی خود کو کیسے بچاسکتے ہیں۔ کیا ایپل کے کسی اعلی عہدہ دار کا بیان آج منظر عام پر آیا ہے اسے لیکر بھی باتیں ہورہی ہیں۔ کیا آپ کو بھی معلوم ہے کہ ملک کی وزارت نے ستمبر اور اکٹوبر میں ایپل فون کو لیکر اعلی سطح کا الرٹ جاری کیا تھا کہ ان کے فون محفوظ نہیں ہے کوئی بھی اس کی سیکوریٹی دائرہ کو پھلانگ سکتا ہے۔ اس کے بعد حکومت خواب غفلت میں کیوں پڑی رہی۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھیلیش یادو کے فون پر بھی الرٹ آتا ہے۔ کمیونسٹ لیڈر سیتارام یچوری بھی اس میں شامل ہیں صحافیوں میں دی وائرکے سدھارتھ وردھاراجن ، دکن کرانیکل ، ایڈیٹر سری رام کری اور آزاد صحافی ریوتی کے آئی فون پر الرٹ آیا ہے ۔ اکھلیش یادو کو اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ ایپل نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایپل کا فون اسٹیٹ یا اسٹیٹ ایجنسی کی طرف سے ہیک کیا جارہا ہے یا جاسوسی کی جارہی ہے ۔ بدبختی کی بات ہیکہ آج ہماری جمہوریت میں آزادی اور آپ کی پرائیوسی کو بھی یہ ختم کرنا چاہتے ہیں ۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ جاسوسی کس لئے ؟ اور اس حد تک جاسوسی کی جارہی ہے کہ سیاسی جماعتوں کے اہم قائدین کے فونس کی جاسوسی کی جارہی ہے ؟ اسی کی تحقیقات کی جائے کہ آخر ایسا کیوں ہورہا ہے ؟ بہرحال یہ اسٹیٹ کون ہے ؟ کون اپوزیشن قائدین کے فونس میں جاسوسی سافٹ ویر داخل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ 2021 میں پیگاس کا اسکام سب کے سامنے آیا ۔ ایپل کمپنی کی ویب سائیٹ پر ایسے معاملات کیلئے ایک تیار جواب اگسٹ 2023 سے ہی محفوظ ہے کہ ایپل کمپنی کسی اسٹیٹ کا نام نہیں لیتی مطلب کسی حکومت کا نام نہیں لیتی ۔ بس خبردار کرتی ہے کہ ریاست کی طرف سے آپ کے فون پر حملہ ہوسکتا ہے ۔ پیگاس سافٹ ویر کتنا خطرناک تھا ۔ ایک بار آپ کے فون میں داخل ہوگیا تو وہ بند فون کا ویڈیو کیمرہ چالو کرسکتا تھا ۔ اس کے ذریعہ آپ کے بیڈروم میں جھانک سکتا تھا ۔ آپ کی ساری باتیں سن سکتا تھا ریکارڈ کرسکتا تھا اس وقت کتنا وبال مچایا گیا ۔ راہول گاندھی نے واضح طور پر بتایا کہ حکومت ، وزیراعظم نہیں مگر حکومت کا چہرہ وزیراعظم ہیں تاہم حقیقی حکومت اڈانی ہے ۔ راہول گاندھی نے واضح کیا کہ وہ اس الرٹ کی سنگینی کو ٹھیک سے سمجھ سکتے ہیں مگر آج کیمروں کے لینس پر کس کا کنٹرول ہوگیا ہے ۔ راہول نے ایک اچھی بات کی کہ اپوزیشن قائدین کے موبائیل فونس پر حملوں کا کام چوروں اور مجرمین کا ہے ۔ پیگاس معاملہ میں بھی اس طرح کی بات سامنے آئی تھی ان کے فون میں بھی سافٹ ویر تھا لیکن اس تحقیقات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اس لئے وہ اس بات کو عوام میں اٹھاتے رہیں گے کہ جب بھی اڈانی کے خلاف رپورٹ آتی ہے اس سے ملک کی توجہ ہٹانے کیلئے یہ سب کچھ کیا جاتا ہے ۔ راہول کے مطابق نریندر مودی جی کی جان اڈانی میں ہے جبکہ حقیقت یہ ہیکہ آج اقتدار مودی کے نہیں اڈانی کے ہاتھ میں ہے جیسے ہی اپوزیشن اڈانی پر کچھ بولتی ہے ایجنسیاں ، سی بی آئی حرکت میں آجاتی ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نمبرون اڈانی ، نمبر 2 وزیراعظم اور نمبر 3 امیت شاہ ہیں اب اڈانی بچ کر نہیں نکل سکتا ہم نے طوطا ( اڈانی ) کو ایسا پکڑا ہے وہ بچ کے نہیں نکل سکتا ۔ سارے اپوزیشن کے خلاف ایپل کا الرٹ نوٹس آتا ہے ۔ آپ کو بتادیں کہ پیگاس اسرائیل کی ایک کمپنی این ایس او کا تیار کردہ جاسوسی سافٹ ویر ہے ۔ 2021 جولائی میں جب یہ معاملہ آیا کہ اپوزیشن قائدین ، صحافیوں اور یہاں تک کہ حکومت کے قریبی لوگوں کے فونس میں یہ جاسوسی سافٹ ویر ہے تب بھی بھارت میں اس کی تحقیقات نہیں ہوئی جبکہ فرانس میں تحقیقات ہوئی جس نے بتایا کہ پیگاس کے استعمال کی بات صحیح ہے تین صحافیوں پر اس سے حملہ کی تصدیق ہوئی ، ہنگری میں بھی جانچ ہوئی اور پایا گیا کہ پیگاس سافٹ ویر کا استعمال ہوا ہے ۔ امریکی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی نے گزشتہ سال فبروری میں تسلیم کیا کہ اس نے پیگاس جاسوسی سافٹ ویر خریدا ہے مگر یہ بھی کہا کہ یہ نئی ٹیکنیک سے اپ ڈیٹ رہنے اور اس کی آزمائش کرنے کیلئے خریدا گیا یہی ایف بی آئی دس ماہ بعد ایپل کی بڑھتی کلاوڈ تشویش کو لیکر فکر ظاہر کررہی تھی ۔ 2021 میں جب پیگاس جاسوسی سافٹ ویر آئی فون میں داخل ہوگیا تب اس فون کی سیفٹی کو لیکر دنیا بھر میں وبال مچ گیا ۔ ایپل کا دعوی تھا کہ اس کے آئی فون کی سیفٹی کو اتنی آسانی سے نشانہ نہیں بنایا جاسکتا ، پیگاس سے ایپل کو زبردست دھکہ لگا تب اس نے کئی اعلانات کئے ایپل نے یہ بھی اعلان کیاسائبر سرویلنس ریسرچ کیلئے 10 ملین ڈالرس دے گا یہی نہیں نومبر 2021 میں ایپل نے کیلفورنیا میں مقدمہ کردیا کہ پیگاس جاسوسی سافٹ ویر بنانے والی اسرائیل کی کمپنی NSO اور اس کی پیٹنٹ کمپنی پر کسی بھی ایپل سافٹ ویر سرویس ڈیوائس کے استعمال پر پابندی ہونی چاہئے ۔ ایپل کے سینئر وائس پریسیڈنٹ کریگ فریڈرہگی نے کہا کہ این ایس او جیسی ریاست کی اسپانسرڈ کردہ اکائیاں اسٹیٹ اسپانسرڈ جاسوسی کرنے کیلئے کروڑہا روپئے خرچ کرتی ہیں بناء کسی جوابدہی کے اس رحجان کو تبدیل کرنا ہوگا ۔ ایپل کے مقدمہ دائر کرنے کے کچھ ہفتوں بعد ایک خبر آئی کہ اردن میں حقوق انسانی کے کچھ جہدکاروں کے فون ہیک کر لئے گئے تب میڈیا کو دیئے گئے بیان میں ایپل نے اسٹیٹ اسپانسرڈ حملہ کی مماثلت این ایس او سے کی تھی۔ این ایس او ہی پیگاس جیسی سافٹ ویر بناتی ہے جو دعوی کرتی ہے کہ وہ اپنا پراڈکٹ صرف حکومتوں کو دیتی ہے ایسے میں حکومت ہند یہ تسلیم کیوں نہیں کرتی کہ اس نے پیگاس خریدا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر وہ اپنے مخالفین کے فون ہیک کیوں کرنے لگی ہے ؟