جماعت اسلامی کا سمپوزیم ملک معتصم خان، مفتی صادق محی الدین فہیم اور دیگر دانشوروں کا خطاب
حیدرآباد۔ 28 اگست (پریس نوٹ) مرکزی حکومت مجوزہ وقف ترمیمی بل کو قانونی شکل دے کر مسلمانوں کی وقف شدہ جائیداوں کو ہڑپنے کی کوشش کررہی ہے۔ حکومت کا یہ اقدام بدنیتی پر مبنی ہے اور اس سے پورا نظام اوقاف تباہ و برباد ہو جائے گا۔ یہ دراصل وقف کی جائیدادوں کا تحفظ نہیں بلکہ حکومت نیا وقف ایکٹ لاکر اوقافی جائیدادوں پر بلڈوزر چلادینا چاہتی ہے۔ اس لئے حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ وقف ترمیمی بل 2024 سے دستبردار ہو جائے۔ ان خیالات کا اظہار جناب ملک معتصم خان، نائب امیر جماعت اسلامی ہند نے کل شام میڈیا پلس آڈیٹوریم، گن فاؤنڈری میں شعبہ تعلقات عامہ، جماعت اسلامی ہند گریٹر حیدرآباد کے زیر اہتمام ’’وقف ترمیمی بل ۔ 2024‘‘ کے عنوان پر منعقدہ سمپوزیم سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ غیر مسلم نمائندوں کو وقف بورڈ اور وقف کونسل میں شامل کرکے حکومت مسلم وقف بورڈ کو ’’مسلم مُکت وقف بورڈ‘‘ بنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقف ترمیمی بل کے خلاف ساری امت متحد ہے اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی رہنمائی میں اس متنازعہ بل کے خلاف مہم چلائی جائے گی۔ مسلم پرسنل لا بورڈ میں بشمول جماعت اسلامی ہند دیگر مسلم جماعتیں شامل ہیں۔ مولانا مفتی صادق محی الدین فہیم، صدر مسلم یونائٹیڈ فورم نے وقف کی شرعی حیثیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید میں انفاق کا تذکرہ کرتے ہوئے خیر کے کام انجام دینے کی تلقین کی گئی۔ مولانا نے کہا کہ مسلمانوں کی اوقافی جائیدادوں کو چھیننے کی کوشش شریعت میں مداخلت ہے اسے مسلمان ہرگز برداشت نہیں کرتے۔ جناب شفیق الزماں، آئی اے ایس (ریٹائرڈ) سابق اسپیشل سکریٹری حکومت آندھرا پردیش نے پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کے ذریعہ وقف ترمیمی بل کے نقائص کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعہ وقف بورڈ کی آزادی کو چھین لیا گیا ہے۔ کلکٹر کو زیادہ اختیارات دیئے گئے ہیں۔ نئے وقف بل کو لانے سے پہلے مشاورت بھی نہیں کی گئی اور اچانک یہ بل لایا گیا۔ جناب میر مسعود خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ کوئی بھی قانون حتمی نہیں ہوتا ہے۔ اس لئے حکومت کو مجبور کیا جائے کہ وہ وقف کے قانون میں من مانی ترامیم نہ لائے۔ مفتی عبدالفتاح عادل سبیلی کی تذکیر بالقرآن سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ ڈاکٹر مبشر احمد نے خیرمقدمی تقریر کی۔ ڈاکٹر سید اسلام الدین مجاہد سکریٹری تعلقات عامہ نے نظامت کی اور بتایا کہ اس نوعیت کے پروگرام آئندہ بھی منعقد کئے جاتے رہیں گے۔ سمپوزیم میں سامعین کی کثیر تعداد شریک تھی۔ جناب منظور احمد نے شکریہ ادا کیا۔