حکومت نے ایک سال میں قرض او ر سود کے طور پر 64,516 کروڑ ادا کئے

   

lفلاحی اسکیمات پر 61,194 کروڑ ، کسانوں کی فلاح و بہبود کیلئے 57 ہزار کروڑ کی اجرائی
25.36l لاکھ کسانوں کے 20,617 کروڑ روپئے قرض معاف ۔ چیف منسٹر آفس کی رپورٹ
حیدرآباد : /3 ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ ریاست کی مالی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے گزشتہ ایک سال کے دوران بڑے پیمانے پر اقدامات کئے گئے ۔ اس سلسلے میں چیف منسٹر آفس نے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے تفصیلات سے واقف کرایا ہے ۔ قرضوں میں غرق ریاست کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے مالیاتی ڈسپلن پر سختی سے عمل کیا گیا ۔ 2014 سے 2023 تک بی آر ایس حکومت نے تلنگانہ کو 7 لاکھ کروڑ روپئے کا مقرض بنادیا تھا ۔ ان پر واجب الادا سود اور قسطوں کی ادائیگیاں ، نئے ترقیاتی کاموں اور فلاحی اسکیمات کے عمل میں رکاوٹ بن گئے تھے ۔ اس پر قابو پانے کیلئے حکومت خصوصی حکمت عملی تیار کرتے ہوئے کام کررہی ہے ۔ عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کرنے کیلئے چیف منسٹر کی ذمہ داری سنبھالنے والے ریونت ریڈی نے ریاست کی مالی صورتحال پر وائیٹ پیپر جاری کیا تھا ۔ کانگریس حکومت نے اس ایک سال کے دوران ترقیاتی اقدامات و فلاحی اسکیمات پر عمل آوری کیلئے جہاں 52,118 کروڑ روپئے کا قرض حاصل کیا ہے ۔ اسی مدت میں سابق بی آر ایس حکومت کی جانب سے حاصل کردہ قرض پر اصل اور سود کی قسطوں کے طور پر 64,516 کروڑ روپئے ادا کئے ہیں یعنی اوسطاً ریاست میں ماہانہ 5 ہزار کروڑ روپئے کا قرض حاصل کیا جارہا ہے تو6 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ اصل ادائیگیوں کے ساتھ سود ادا کیا جارہا ہے ۔ مالیاتی صورتحال سنگین ہونے کے باوجود ریاستی حکومت چند نئی اسکیمات پر بھی عمل کررہی ہے ۔ کانگریس حکومت نے ایک سال کے دوران 61,194 کروڑ روپئے کے مصارف سے فلاحی اسکیمات پر عمل کیا ہے ۔ وعدے کے مطابق حکومت نے کسانوں کے 2 لاکھ روپئے تک قرض معافی کے معاملے میں 25.36 لاکھ کسانوں کے قرض معافی کیلئے 20,617 کرو ڑ روپئے جاری کیا ہے ۔ کسانوں کی فلاح و بہبود اور زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے تقریباً 57 ہزار کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ قرض معافی کے علاوہ ریتو بندھو ، ریتو بیمہ ، زرعی انشور نس ، فصلوں کے نقصانات کی پابجائی ، زرعی شعبہ کو مفت برقی ، کاشت کی خریدی ، باریک چاول پر بونس کی ادائیگی وغیرہ کیلئے بڑے پیمانے پر فنڈز خرچ کئے گئے ۔ اگست او ر ستمبر میں ریاست میں زبردست بارش ہوئی ۔ فصلوں کے نقصانات کی پابجائی کیلئے اور متاثرین کو مالی امداد فراہم کرنے کیلئے 260 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ۔ اس کے علاوہ مہالکشمی ، گروہا جیوتی کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کی ترقی کیلئے بھی عملی اقدامات کئے گئے ۔ راجیو آروگیا شری ، آر ٹی سی بسوں میں خواتین کو مفت سفر کی سہولت، 500 روپئے میں پکوان گیس ، 200 یونٹ تک مفت برقی ، چاول پر سبسیڈی، اسکالر شپس ، ڈائیٹ چارجس میں اضافہ ، شادی مبارک، کلیانہ لکشمی کے علاوہ دیگراسکیمات کیلئے 61,194 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے۔ حکومت نے وضاحت کی ہے کہ بی سی ، اقلیتی ، ایس سی ، ایس ٹی طبقات کی فلاح و بہبود کیلئے نومبر تک تقریباً 9888 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ۔ سرکاری ملازمین کو پہلی تاریخ کو تنخواہ دی جارہی ہے ۔ سابق حکومت نے لاکھوں کروڑہا روپئے کے بقایا جات رکھے ہیں جس کو آہستہ آہستہ ادا کیا جارہا ہے ۔ ایک سال کے دوران 54,520 سرکاری ملازمین کا تقرر کیا گیا ہے ۔ 2