حکومت نے نئے سکریٹریٹ اور اسمبلی کی تعمیر کا فیصلہ فائدہ کیلئے نہیںکیا

   

ریاست کو مستقل سہولتیں فراہم کرنے کی نیت سے تعمیری اقدامات : سرینواس گوڑ کا بیان
حیدرآباد۔2جولائی (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ نے اپنے فائدہ کیلئے نئی اسمبلی یا نئے سیکریٹریٹ کی تعمیر کا فیصلہ نہیںکیا ہے اور نہ ہی مسٹر کے چندر شیکھر راؤ مستقل اس سیکریٹریٹ یا اسمبلی میں رہنے والے ہیں۔ ریاست میں آئندہ کئی برسوں کی سہولتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ریاستی حکومت کی جانب سے نئی اسمبلی اور سیکریٹریٹ کی عمارتوں کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ ریاستی وزیر مسٹر سرینواس گوڑ نے آج نئے سیکریٹریٹ اور اسمبلی کی تعمیر کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتوں اور تنظیموں پرشدید تنقید کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے عوامی مفادات کو نظر میں رکھتے ہوئے فیصلے کئے جا رہے ہیں لیکن اپوزیشن جماعتیں اسے سیاسی رنگ دیتے ہوئے استحصال کر رہی ہیں۔ مسٹر سرینواس گوڑ نے بتایا کہ جو کانگریس نظام کی تاریخی عمارتوں کو نقصان پہنچانے کا تلنگانہ راشٹر سمیتی پر الزام عائد کر رہی ہے اس کانگریس نے گذشتہ 60برسوں کے دوران ڈی بی آر ملز‘ نظام شوگر فیاکٹری اور دیگر کئی صنعتی اداروں کو تباہ کیا اور اب ایرم منزل کے معاملہ میں نظام کو یاد کر رہی ہے۔ریاستی وزیر نے ایرم منزل کے انہدام اور اس کی جگہ نئی عمارت کی تعمیرکا دفاع کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ایرم منزل کوئی تاریخی عمارت نہیں ہے اسی لئے حکومت تلنگانہ نے اس عمارت کی جگہ عظیم الشان اسمبلی کی عمارت کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے اور سیکریٹریٹ کی موجودہ عمارتوں کی جگہ تاریخی ورثہ کی طرز کی ہی عمارتوں کی تعمیرعمل میں لانے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اپوزیشن عوام کو گمراہ کرتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ ریاستی حکومت نظام کی تاریخ کو مٹانے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ ریاستی حکومت کی جانب سے نظام کی یادگاروں کے تحفظ کے اقدامات کئے جا رہے ہیںاور سابق میں کانگریس دور حکومت میں نظام کی یادگاروں کو تباہ کیا جاتا رہا ہے۔ حکومت تلنگانہ کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے مسٹر سرینواس گوڑ نے کہا کہ ریاستی حکومت نے کالیشورم پراجکٹ کو مکمل کرتے ہوئے ریاست کے عوام کو درپیش آبی مسائل کو حل کیا۔ انہو ںنے کانگریس پر الزام عائد کیا کہ کانگریس نے اس پراجکٹ میں بھی رکاوٹیں پیدا کررکھی تھیں۔ ریاستی وزیر نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے دباؤ کو قبول نہیں کرے گی بلکہ عوامی تائید کے ساتھ شہر حیدرآباد میں نئی اسمبلی اور سیکریٹریٹ کی عمارتوں کی تعمیر کو یقینی بنائے گی۔ انہو ںنے بتایا کہ جو لوگ تاریخی ورثہ کے تحفظ کے نام پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں وہ خود تاریخی ورثہ کی تباہی کے مرتکب رہے ہیں اور اب تلنگانہ راشٹر سمیتی پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔مسٹر سرینواس گوڑ نے کہا کہ کانگریس اور دیگر سیاسی جماعتیں تلنگانہ میں وینٹیلیٹر پر ہیں لیکن اس کے باوجود ان سیاسی جماعتوں کے قائدین کو اس بات کا احساس پیدا نہیں ہورہا ہے کہ عوام کی نبض کو سمجھ سکیں۔