حکومت و کانگریس قائدین پر تنقید کے وقت بنڈی سنجے زبان قابو میں رکھیں

   

مہیش کمار گوڑ کا مشورہ، مسلم اقلیت کے مفادات کے تحفظ کیلئے وقف قانون کی مخالفت
حیدرآباد 6 اپریل (سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ نے مرکزی مملکتی وزیرداخلہ بنڈی سنجے کمار کو انتباہ دیا کہ وہ کانگریس قائدین اور حکومت پر تنقید کے وقت اپنی زبان قابو میں رکھیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ پسماندہ طبقات سے جھوٹی ہمدردی کا اظہار کرنے والے بی جے پی قائدین جنتر منتر پر بی سی تنظیموں کے دھرنے میں غیرحاضر رہے۔ اُنھوں نے کہاکہ اگر بی جے پی بی سی تحفظات کے حق میں واقعی سنجیدہ ہے تو اُسے 42 فیصد تحفظات کو دستور کے نویں شیڈول میں شامل کرنے کے لئے وزیراعظم نریندر مودی کو راضی کرنا چاہئے۔ بنڈی سنجے کمار خود کو بی سی طبقہ سے تعلق کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن وہ وزیراعظم سے نمائندگی کے لئے تیار نہیں۔ مرکزی بی جے پی قائدین کے خوف کے نتیجہ میں تلنگانہ بی جے پی قائدین نے دھرنے میں حصہ نہیں لیا۔ اُنھوں نے ریمارک کیاکہ مرکزی وزراء بنڈی سنجے اور کشن ریڈی کو تلنگانہ کے مفادات سے زیادہ قومی قائدین کی غلام گیری عزیز ہے۔ دونوں مرکزی وزراء اپنی کرسی بچانے کے لئے پسماندہ طبقات سے کھلے عام ہمدردی کرنے سے گریز کررہے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ بنڈی سنجے کمار کو من مانی بیان بازی سے گریز کرنا چاہئے ورنہ کانگریس کارکن بھی جواب دینا اچھی طرح جانتے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ گزشتہ 10 برسوں میں بی آر ایس اور بی جے پی نے خفیہ مفاہمت کے تحت کانگریس کے خلاف کام کیا۔ اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کو شکست دینے کے لئے دونوں پارٹیاں متحد ہوچکی تھیں۔ اُنھوں نے کہاکہ اقتدار سے محرومی کے باوجود بی آر ایس نے بی جے پی کا دامن نہیں چھوڑا ہے۔ بنڈی سنجے نے پارٹی کی ریاستی صدارت کے لئے کافی کوشش کی لیکن اُنھیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا، یہ خود اِس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی میں پسماندہ طبقات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی سے متصل اراضی معاملہ میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر حکومت نے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ مسلم اقلیت کے مفادات کے تحفظ کے لئے کانگریس پارٹی نے مرکز کے متنازعہ وقف قانون کی مخالفت کی ہے اور آئندہ بھی مخالفت جاری رہے گی۔ اُنھوں نے کہاکہ باریک چاول کی اسکیم پر بنڈی سنجے کمار کا دعویٰ گمراہ کن ہے کہ یہ چاول دراصل مرکزی حکومت کی جانب سے سربراہ کیا جارہا ہے۔1