حکومت کسی بھی ہوٹل یا فوڈ انڈسٹری کو ہراساں نہیں کرے گی ۔ وزیر صحت

   

غیر معیاری اشیائے خورد و نوش کی سربراہی ناقابل برداشت ۔ دامودر راج نرسمہا کا فوڈ انڈسٹری کو جواب
حیدرآباد۔11۔ جون(سیاست نیوز) حکومت کسی بھی ہوٹل یا فوڈ انڈسٹری کو ہراساں نہیں کریگی لیکن غیر معیاری اشیائے خورد و نوش کی سربراہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وزیر صحت مسٹر دامودر راج نرسمہا نے آج ہوٹلوں اور فوڈ صنعت کے ذمہ داروں سے ملاقات میںیہ بات کہی ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ان ہوٹلوں کے خلاف کاروائی کرے گی جو غیر معیاری اشیائے خورد و نوش سربراہ کر رہے ہیں۔ مسٹر دامودر راج نرسمہا نے کہا کہ دنیا بھر میں حیدرآبادی بریانی مشہور و معروف ہے لیکن غیر معیاری اشیائے کے سبب نہ صرف شہریوں کی صحت متاثر ہورہی ہے بلکہ حیدرآباد کا نام بھی بدنام ہونے لگا ہے اسی لئے حکومت سے ہوٹلوں میں کھانے کے معیار کو بہتر بنائے رکھنے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہو ںنے اجلاس میں کہا کہ غیر معیاری اشیائے خورد و نوش کی سربراہی انسانی زندگیوں کے کھلواڑ ہے جسے برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ فوڈ انڈسٹری ذمہ داروں نے وزیر صحت کو بتایا کہ حکومت یا متعلقہ ایجنسیوں کی جانب سے کوئی رہنمایانہ خطوط جاری نہیں کئے گئے اور نہ کوئی قواعد موجود ہیں اور عہدیدار ہوٹلوں اور مختلف مقامات پر دھاوے کرکے صنعت کو بدنام کر رہے ہیں۔ ہوٹل مالکین اور دیگر نے وزیر صحت سے خواہش کی کہ وہ عہدیداروں کو ہدایت دیں کہ وہ تمام انڈسٹری کو چیک لسٹ فراہم کرے اور انہیں بتائے کہ حکومت سے متعین معیارات کیا ہیں اور اس کے بعد انڈسٹری کو وقت دیا جائے کہ وہ ان معیارات کو پورا کرسکے اس کے بعد کسی طرح کی کاروائی کی جائے ۔ وزیر صحت نے فوڈ صنعت کے ذمہ داروں کی نمائندگی پر مثبت ردعمل ظاہر کرکے کہا کہ حکومت اس پر غور کرے گی اور ہر 6 ماہ میں ایک مرتبہ اشیائے خورد و نوش کے معیارات کے متعلق شعور بیداری مہم چلائی جائے اور عوام کو کھانے کے معیار کے متعلق واقف کروایا جائے۔ وزیر صحت نے واضح کیا کہ حکومت اشیائے خورد و نوش کے معیار پر کوئی مفاہمت نہیں کرسکتی ۔ وزْر صحت سے ملاقات کرنے والوں میں تلنگانہ ہوٹلس اسوسیشن‘ نیشنل ریسٹورینٹس اسوسیشن‘ انڈین ڈیری ملک پراڈکٹس اسوسیشن ‘ آئیل مرچنٹ اسوسیشن‘ تلنگانہ پیاکیجڈ ڈرنکنگ واٹر اسوسیشن‘ تلنگانہ بیکری اینڈ آئس کریم اسوسیشن و دیگر اسوسیشن کے ذمہ دار موجود تھے ۔دونوں شہروں و ریاست بھر میں فوڈ سیفٹی حکام و دیگر متعلقہ محکمہ جات سے جاری کاروائیوں کے متعلق نمائندگی کیلئے انہوں نے وزیر صحت سے ملاقات کرکے ان کاروائیوں سے تجارت کے متاثر ہونے کی شکایت کی اور کہا کہ جس طرح سے کاروائیوں کے متعلق میڈیا میں خبریں نشر کی جا رہی ہیں ان کے سبب صنعت کی بدنامی ہورہی ہے جو کہ تجارتی نقصان کا سبب بن رہا ہے۔3