حکومت کو تالابوں اور جھیلوں کا تحفظ کرنا چاہئے

   

تلنگانہ ہائی کورٹ کی ہدایت، امین پور جھیل کے تحفظ کا معاملہ زیر سماعت
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں تالابوں اور جھیلوں کے آبگیر علاقوں میں غیر مجاز تعمیرات کو روکنے حکومت کو ہدایت دی ہے۔ چیف جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس وجئے سین ریڈی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے جھیلوں کے تحفظ کے بارے میں درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ جھیلوں کا تحفظ کریں۔ امین پور جھیل ، بائیو ڈائیورسٹی ہیریٹیج اور دیگر مقامات پر رئیل اسٹیٹ تاجروں اور غیر مجاز قابضین کی سرگرمیوں کو روکنے کیلئے حکومت کو ہدایت جاری کی گئی ۔ درخواست گزار نے بتایا کہ حیدرآباد میں ایک دہے کے دوران جھیلوں کی تعداد ایک ہزار سے گھٹ کر 169 ہوچکی ہے۔ رضاکارانہ تنظیم کے نمائندے راجیو کھنڈیلوال نے مفاد عامہ کی درخواست دائر کی ۔ انہوں نے کہا کہ امین پور جھیل کو غیر مجاز قابضین سے بچانے کی ضرورت ہے ۔ نومبر 2016 ء میں بائیو ڈائیورسٹی قانون کے تحت اس جھیل کو ہیریٹیج کا درجہ دیا گیا تھا ۔ ریونیو ڈپارٹمنٹ کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ جھیل کے تحفظ کے احکامات جاری کریں ۔ سابق میں سنگل جج نے جھیل کی اراضی پر سڑک کی تعمیر کی اجازت دی تھی ۔ ریونیو اور آبپاشی محکمہ جات نے سنگل جج کے احکامات کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ ایک اور درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ تاجر کافی مضبوط ہوچکے ہیں اور سرکاری وکیل ان کے خلاف اظہار خیال سے کترا رہے ہیں۔ عدالت نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ محکمہ ریونیو کی جانب سے عدالت سے درخواست کی جارہی ہے ، حالانکہ کارروائی کرنا محکمہ کا کام ہے ۔ عدالت نے حکومت کو جھیلوںکے تحفظ کے اقدامات کی ہدایت دی۔