حکومت کو قابل اعتراض سوشل میڈیا پوسٹ پر کارروائی کااختیار

,

   

اظہار رائے کی آزادی کا غلط استعمال نہ کیا جائے ۔ کارٹونسٹ ہیمنت مالویہ کی عرضی پر سپریم کورٹ کی ہدایت

نئی دہلی، 15 جولائی(ایجنسیز) سپریم کورٹ نے سوشل میڈیا پر غیر ذمہ دارانہ اور قابلِ اعتراض مواد کی اشاعت پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ بعض یوٹیوبرز، اسٹینڈ اپ کامیڈینز اور فنکار بلا روک ٹوک ایسے مواد پوسٹ کر رہے ہیں جو قابلِ اعتراض ہے، اور ایسے رجحانات پر فوری روک لگانے کی ضرورت ہے۔ عدالت نے خبردار کیا کہ اظہارِ رائے کی آزادی کا غلط استعمال نہ کیا جائے۔ یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب عدالت نے کارٹونسٹ ہمنت مالویہ کی ایک عرضی پر سماعت کی، جنہوں نے وزیراعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس کے خلاف ایک کارٹون سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تھا، جس پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔عدالت نے مالویہ کو عبوری راحت دیتے ہوئے گرفتاری سے تحفظ فراہم کیا، تاہم واضح کیا کہ اگر کوئی سوشل میڈیا پر قابلِ اعتراض مواد شائع کرتا ہے تو ریاستی حکومت کو اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا پورا اختیار ہے۔یہ معاملہ اْس وقت شروع ہوا جب آر ایس ایس کارکن اور وکیل وِنَے جوشی نے مالویہ کے خلاف شکایت درج کرائی کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایسا مواد اپلوڈ کیا جو ہندو مذہب کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے۔ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے مالویہ کی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی، جس کے بعد وہ سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے۔عدالت نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا کو قانون سے بالاتر تصور کرنے کی روش خطرناک ہے اور ہر کسی کو قانونی دائرے میں رہ کر ہی اظہار کرنا چاہیے۔