حکومت کو ہمارے پاس آنا پڑے گا: کسان یونین

,

   

نئی دہلی : بھارتیہ کسان یونین نے بیان کیا ہیکہ احتجاجی کسانوں نے فیصلہ کرلیا ہیکہ جب تک حکومت تمام تینوں متنازعہ زرعی قوانین منسوخ نہیں کرتی، وہ واپس نہیں جائیں گے۔ یونین کے ترجمان راکیش ٹکیٹ نے کہا کہ حکومت کو ہمارے پاس آنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسائل کی یکسوئی کیلئے زائد از ایک ماہ درکار ہوگا۔ کسانوں کا ایجی ٹیشن منگل کو 27 دن میں داخل ہوا۔ دریں اثناء کسان قائدین نے میٹنگ منعقد کرتے ہوئے لائحہ عمل طئے کیا جبکہ ہزاروں کسان بدستور ہریانہ اور اترپردیش سے متصل دہلی کی سرحدوں پر جمع ہیں۔ قومی دارالحکومت میں سردی کی لہر کے باوجود احتجاجی کسان اپنی جگہ ڈٹے ہوئے ہیں۔ مختلف یونینوں کی جانب سے کوششیں ہورہی ہیں کہ دیگر ریاستوں جیسے بہار کے کسانوں سے بھی تائید و حمایت حاصل کی جائے تاکہ اقل ترین امدادی قیمت کو یقینی بنانے کیلئے قانون لانے کے ایک مطالبہ پر زور دیا جاسکے۔ پیر کو کسانوں نے 11 ، 11 کے گروپ نے احتجاج کے مختلف مقامات پر زنجیری بھوک ہڑتال منعقد کی تھی۔ 40 یونین قائدین کو موسومہ مکتوب میں مرکزی وزارت زراعت کے جوائنٹ سکریٹری ویویک اگروال نے اتوار کو ان سے دریافت کیا تھا کہ زرعی قوانین میں ترمیمات کی قبل ازیں پیش کردہ تجویز کے بارے میں انہیں جو کچھ تشویش ہے، اس کی صراحت کریں۔ نیز بات چیت کے آئندہ راونڈ کیلئے سہولت بخش تاریخ طئے کرے تاکہ جاریہ ایجی ٹیشن کو جلد از جلد ختم کیا جاسکے۔