مودی حکومت پرعوامی تائید کا ’ نہایت خطرناک ‘بیجا استعمال کا الزام ، ہمارے صبر کا امتحان لیا جارہا ہے: سونیا گاندھی
نئی دہلی ۔ 12 ۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) صدر کانگریس سونیا گاندھی نے جمعرات کو پارٹی ورکرس اور قائدین سے کہا کہ مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف دیہات اور ٹاؤنس کی سڑکوں پر جدوجہد کریں کیونکہ سوشل میڈیا پر سرگرمی اور جارحیت کافی نہیں ہے۔ پارٹی جنرل سکریٹریز، صدور پی سی سی اور سی ایل پی قائدین کی میٹنگ میں اپنے خطاب کی ابتداء کی یہ باتیں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام سے راست طور پر رابطہ قائم کرنا اور ان کے مسائل کیلئے لڑنا کہیں زیادہ اہم ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ پارٹی کو سوشل میڈیا پر بھی بہتر انداز میں اپنا نقطہ نظر پیش کرتے رہنا چاہئے ۔ سونیا گاندھی نے آج ملک کی سنگین معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور بی جے پی حکومت پر اسے ملنے والی عوامی تائید کو انتہائی خطرناک طریقے سے بیجا استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے ۔ حکومت کی جانب سے کانگریس کے عزم اور صبر کا امتحان لیا جا رہا ہے اور اب پارٹی کو چاہئے کہ وہ بی جے پی کو بے نقاب کرنے عوام تک پہونچنے کیلئے احتجاج کا راستہ اختیار کرے ۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ مودی حکومت میں جمہوریت خطرہ میں ہے اور حکومت کی جانب سے عوام نے اسے جو تائید فراہم کی ہے اس کا بیجا استعمال کیا جا رہا ہے ۔
یہ انتہائی خطرناک انداز سے کیا جا رہا ہے ۔ اجلاس میںسابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ ‘ کانگریس جنرل سکریٹریز ‘ مختلف ریاستوں کے سکریٹریز ‘ ریاستی حکومتوں کے سربراہان اور کانگریس مقننہ پارٹی کے قائدین نے شرکت کی ۔ سابق صدر راہول گاندھی اجلاس میںشریک نہیں تھے ۔ صدر کانگریس نے کہا کہ پارٹی کو ٹھوس احتجاجی ایجنڈہ درکار ہے۔ انہوں نے مودی حکومت کو متعدد مسائل پر نشانہ بنایا جن میں معاشی گراوٹ ، انتقامی سیاست اور ناراضگی کو کچلنا شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو کانگریس سے توقعات ہیں کہ وہ ان قوتوں کا مقابلہ کرے گی۔ بی جے پی کا نام لئے بغیر سونیا گاندھی نے کہا کہ وہ مہاتما گاندھی کا نام سردار پٹیل اور ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کی وراثت کو ہتھیانے کی کوشش کر رہی ہے اور اپنے ناپاک عزائم کے لئے ان کے درست پیام کو غلط طور پر پیش کر رہی ہے۔ ’’ہمیں لازمی طور پر دیہات، قصبات اور شہروں نے بے جگری سے سڑکوں پر ڈٹ کر جدوجہد کرنا چاہئے۔ ہمیں عوام کے لئے سنگین مسائل پر ٹھوس احتجاجی ایجنڈہ ترتیب دینا ہوگا‘‘۔