حکومت کی اجازت کے بغیر ہوٹلوں میں کورونا آئسولیشن مراکز

   

محکمہ صحت کی چوکسی، کارپوریٹ ہاسپٹلس سے معاہدہ کے بعد مراکز کا قیام
حیدرآباد : آندھراپردیش اور گجرات میں کووڈ ہاسپٹلس میں آتشزدگی کے واقعات کے بعد تلنگانہ محکمہ صحت نے چوکسی اختیار کرتے ہوئے ہاسپٹلس اور آئسولیشن سنٹرس میں فائر سیفٹی اقدامات کا جائزہ لینا شروع کیا ہے ۔ ریاست میں سرکاری اجازت سے 36 دواخانوں میں کورنٹائن کی سہولت موجود ہے۔ تاہم اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ حیدرآباد میں 15 سے زائد ہوٹلوں کو حکومت کی اجازت کے بغیر کورنٹائن سنٹرس میں تبدیل کیا گیا۔ محکمہ صحت کی اجازت کے بغیر بڑے ہاسپٹلس سے معاہدہ کرتے ہوئے شہر میں بعض ہوٹلوں کو کورنٹائن سنٹر میں تبدیل کیا گیا۔ کورونا کا علاج کرنے والے ہاسپٹلس نے ان پیشنٹ کے علاوہ آئسولیشن کی خدمات فراہم کی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ گچی باؤلی ، بیگم پیٹ ، سکندرآباد ، سوماجی گوڑہ ، مادھا پور اور لنگم پلی کے علاقوں میں واقع بڑی ہوٹلوں میں کارپوریٹ ہاسپٹلس کے ساتھ معاہدہ کیا ہے ۔ ہاسپٹل کی جانب سے ہوٹلوں پر نرسیس کا تقرر کیا گیا اور ضرورت پڑنے پر ایمرجنسی خدمات فراہم کی جارہی ہیں۔ اسی دوران محکمہ صحت نے تمام دواخانوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ فائر سیفٹی اقدامات کو یقینی بنائے۔ ہوٹلوں میں کورنٹائن سہولت کی فراہمی کے موقع پر آتشزدگی کے واقعات کے تدارک پر توجہ مرکوز کی جائے ۔ گزشتہ دنوں وجئے واڑہ اور گجرات میں دو واقعات پیش آئے جس میں کورونا کے مریضوں کی موت واقع ہوئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کی اجازت کے بغیر چلنے والے زیادہ تر آئسولیشن سنٹرس فائر سیفٹی اقدامات سے عاری ہیں۔ ہوٹلوں میں احتیاطی تدابیر کے بارے میں کئی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ ماسک کا استعمال اور مریضوںکو غذا کی فراہمی کے وقت پی پی ای کٹس پہننے کی شرط کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ حکومت نے اجازت کے بغیر چلنے والے آئسولیشن سنٹرس پر کڑی نظر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ آتشزدگی کے واقعات کو روکا جاسکے ۔ ہاسپٹلس کی جانب سے بھاری رقومات وصول کرتے ہوئے مریضوں کو ہوٹلوں میں آئسولیشن کی سہولت فراہم کی گئی۔