ٹی آر ایس کا 7 سالہ دور حکومت کانگریس کے 48 سالہ دور حکومت پر بھاری، محمد محمود علی کا دعویٰ
حیدرآباد۔ 13 اپریل (سیاست نیوز) ریاستی وزیر داخلہ محمد محمود علی نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے منعقد کی جانے والی افطار پارٹی سے ہندو مسلم بھائی چارگی اور ریاست کی گنگا جمنی تہذیب کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔ کانگریس کے قائدین بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے اپنے پریس نوٹ میں کانگریس قائدین کی جانب سے افطار پارٹی اور رمضان گفٹس کے بائیکاٹ کی اپیل کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔ ایسی ہی حرکتوں سے کانگریس پارٹی عوام میں اپنا اعتماد کھو رہی ہے۔ محمد محمود علی نے کہا کہ ٹی آر ایس کا 7 سالہ دور حکومت کانگریس کے 48 سالہ دور حکومت پر بھاری ہے۔ ٹی آر ایس پارٹی کے دباؤ کے باعث ہی کانگریس پارٹی نے مسلمانوں کو 5 فیصد تحفظات کا اعلان کیا تھا۔ 2004 میں ٹی آر ایس نے اپنے انتخابی منشور میں مسلمانوں کیلئے تحفظات کا ذکر کیا تھا۔ ٹی آر ایس پارٹی مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کے حق میں ہے۔ اسمبلی اورکونسل میں اس کی قرارداد منظور کی گئی اور گورنر سے بھی منظوری حاصل کی گئی ہے۔ تاہم مرکزی حکومت نے اس کو زیر التواء رکھا ہے۔ کانگریس کے 48 سالہ دور حکومت میں کئی فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے جس میں سینکڑوں لوگ ہلاک ہوئے۔ کانگریس کے دور حکومت میں ہی بابری مسجد شہید ہوئی، کانگریس کے 10 سالہ دور حکومت میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے 1000 کروڑ روپے بھی خرچ نہیں کئے گئے جبکہ ٹی آر ایس کے 7 سالہ دورحکومت میں 6692 کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ کانگریس کے دور حکومت میں چند منتخبہ اضلاع میں اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا تھا مگر عمل آوری صفر تھی۔ ٹی آر ایس حکومت میں تمام 33 اضلاع میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا ہے۔ اس پر عمل آوری کو یقینی بنانے کیلئے 66 اردو آفیسرس کا تقرر کیا گیا ہے۔ حال ہی میں چیف منسٹر نے 80 ہزار جائیدادوں پر تقررات کرنے کا اعلان کیا ہے اور یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہیکہ تمام جائیدادوں کے پرچہ سوالات اردو میں شائع کئے جائیں گے۔ کانگریس کے دور حکومت میں تلنگانہ میں صرف 12 اقامتی اسکولس تھے جس میں 2000 طلبہ زیر تعلیم تھے جبکہ کے سی آر کی حکومت نے 7 سال کے دوران 204 نئے اقلیتی اقامتی اسکولس قائم کئے جن میں 1,14,440 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ ان اسکولس کو انٹرمیڈیٹ تک اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ 10 ہزار ائمہ و موذنین کو ماہانہ فی کس 5000 روپے مشاہرہ دیا جارہا ہے۔ 2,235 مسلم طلبہ کو اوورسیز اسکالرشپس جاری کی گئی ہیں۔ 2,11,068 مسلم غریب لڑکیوں کی شادیوں کے لئے فی کس 1,00,116 روپے جاری کئے گئے ہیں۔ وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لئے بڑے پیمانے پر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ناجائز قبضوں کی سی بی سی آئی ڈی کے ذریعہ تحقیقات کرائی جارہی ہے۔ محمد محمود علی نے تمام علماء مشائخین، ائمہ اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومت کی افطار پارٹی میں شرکت کریں اور رمضان گفٹس سے استفادہ کریں۔ ن