حکومت کی دعوت افطار پر 10 کروڑ کے اخراجات

   

70 کروڑ کے مصارف کے نام پر گمراہ کن پروپگنڈہ : محمد علی شبیر
حیدرآباد۔ 26۔مارچ(سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے دی جانے والی دعوت افطار پر محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے 10 کروڑ سے زائد خرچ نہیں کئے جاتے لیکن 70کروڑ کے اخراجات کے نام پر گمراہ کن پروپگنڈہ کے ذریعہ یہ تاثر دیا جا رہاہے کہ حکومت دعوت افطار کے نام پر 70 کروڑ روپئے خرچ کرتی ہے۔ مشیر برائے حکومت تلنگانہ محکمہ ایس سی ‘ ایس ٹی ‘ بی سی و اقلیتی بہبود جناب محمد علی شبیر نے یہ بات بتائی اور کہا کہ ریاستی حکومت کے محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے ریاست کے اقلیتوں کے لئے دی جانے والی دعوت افطار کے لئے 2تا2.5 کروڑ روپئے خرچ کئے جاتے ہیں جبکہ ریاست بھر میں 815 مساجد میں فی مسجد ایک لاکھ روپئے کی اجرائی عمل میں لائی جاتی ہے اور ان مساجد میں مصلیان اکرام کے لئے افطار و طعام کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ جناب محمد علی شبیر نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے منعقد کی جانے والی دعوت افطار پر جو سوال اٹھارہے ہیں انہیں حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اخراجات کے متعلق تفصیلات حاصل کرنے کے بعد بیانات جاری کرنے چاہئے ۔ انہوںنے بتایا کہ ریاستی حکومت صرف مسلمانوں کے لئے دعوت کا اہتمام نہیں کرتی بلکہ اسی طرز پر عیسائیوں کے لئے کرسمس ڈنر کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے ۔ جناب محمد علی شبیر نے کہا کہ سماجی مساوات اور تمام طبقات کے درمیان رہنے کے لئے حکومت کی جانب سے کی جانے والی ان کوششوں بالخصوص مذہبی تہواروں میں عوام کے درمیان پہنچنے والی حکومت سے بیجا مطالبات کرتے ہوئے عوام اور دیگر طبقات کو گمراہ کرنے والوں کو اس طرح کی حرکتوں سے اجتناب کرنا چاہئے ۔ مشیر حکومت تلنگانہ نے دعوت افطار کے لئے 70کرو ڑکے اخراجات کے دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے موجودہ ماحول میں بے بنیاد پروپگنڈہ سے نفرت کا ماحول پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے اسی لئے دعوت افطار پر اعتراضات یا اس کی رقم کے متعلق بڑھا چڑھا کردعویٰ کیا جانا درست نہیں ہے۔3