ایئر انڈیا کے بعد اب ریلوے کی باری، نئی بھرتیوں کو اسی مقصد کیلئے روک دیا گیا ہے
نئی دہلی: اپوزیشن نے آج الزام لگایا کہ ایئر انڈیا کے بعد حکومت اب ہندوستانی ریلوے کی نجکاری کی طرف بڑھ رہی ہے اور اثاثوں سے رقم کمانے کے نام پر انہیں ٹکڑوں میں بیچا جا رہا ہے ۔ لوک سبھا میں عام بجٹ میں ریلوے کی وزارت کے گرانٹس کے مطالبات پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کانگریس کے کے سریش نے کہا کہ ہندوستانی ریلوے کی جدید کاری کا کام آزادی کے بعد پہلے ریلوے وزیر جان متھائی نے شروع کیا تھا جو مسلسل جاری رہا۔ ایسا نہیں ہے کہ ریلوے کی جدید کاری کا کام قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے ) کی حکومت کے دور میں ہی شروع ہوا ہے ۔ مسٹر سریش نے کہا کہ اس بار ریلوے کا سرمایہ خرچ 2 لاکھ 40 ہزار کروڑ روپے رکھا گیا ہے جس میں سے صرف ایک لاکھ 33 ہزار کروڑ ہی مجموعی بجٹ امداد کے طور پر ملے گا۔ باقی رقم کہاں سے آئے گی اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کے سابق وزیر پیوش گوئل اور موجودہ وزیر ریلوے اشونی وشنو کئی بار کہہ چکے ہیں کہ ریلوے ہندوستان کے شہریوں کی ملکیت ہے اور اس کی کسی بھی صورت میں نجکاری نہیں کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سچ چھپا کر عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے ۔ اثاثوں کو منیٹائز کرنے کے نام پر مختلف خدمات اور سہولتیں ٹکڑے ٹکڑے کرکے نجی ہاتھوں میں دی جارہی ہیں۔ قومی ایئر لائن ایئر انڈیا کو ٹاٹا گروپ کو فروخت کر دیا گیا ہے اور اب انڈین ریلوے کی باری ہے ۔ ایک دن ہندوستانی ریلوے بھی کسی تاجر کو بیچ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے نے اس مقصد کے لیے بھرتیاں روک دی ہیں۔ اس کی وجہ سے درج فہرست ذاتوں، قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے کیونکہ ریزرویشن صرف سرکاری شعبے میں ہی دستیاب ہے اور ریلوے سرکاری ملازمتوں کا ایک بڑا ذریعہ ہے ۔ حکمراں جماعت کی جانب سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے کرنل راجیہ وردھن سنگھ راٹھوڈ نے کہا کہ ہندوستانی ریلوے نے کووِڈ وبا کے دوران ساڑھے 13 کروڑ مزدوروں کو ان کی منزلوں تک پہنچا کر اپنی ذمہ داری نبھائی، جس میں 36,000 ٹن مائع آکسیجن پہنچائی گئی۔ جدید کاری کے باوجود ریلوے نے اپنا بوجھ عام مسافروں پر نہیں ڈالا بلکہ اپنی سہولیات میں اضافہ کیا ہے ۔ کرنل راٹھوڈ نے کہا کہ ہندوستانی ریلوے نے پہلے کی حکومتوں سے کہیں زیادہ تیز رفتاری سے جدید کاری اور ترقی کے لیے کام کیا ہے ۔ کانگریس کے دور میں جہاں 5500 کلومیٹر کی 54 نئی لائنیں بچھائی گئیں، وہیں مودی حکومت کے دوران 51 ہزار کلومیٹر کے 500 منصوبے مکمل کیے گئے ، جن میں 21 ہزار کلومیٹر لمبی 190 نئی لائنیں بھی شامل ہیں۔ اسی طرح بی جے پی حکومت نے 23900 کلومیٹر کی لمبائی کے ساتھ 250 ریلوے لائنوں کو دوگنا کیا ہے اور 18 ہزار کلومیٹر لائنوں کو برقی بنایا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے دور میں جہاں دنیا بھر میں سپلائی چین ٹھپ ہو کر رہ گیا تھا، اس وقت ریلوے نے 20 فیصد سے زائد ایک ارب ٹن یعنی 1.2 بلین ٹن مال برداری کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 93 فیصد میل ایکسپریس ٹرینیں کورونا کے دور میں چلائی گئیں۔ مضافاتی خدمات میں 98 فیصد اضافہ ہوا۔ کسانوں کو سات لاکھ ٹن زرعی پیداوار، پھل، سبزیاں، دودھ وغیرہ کو ریل سروس کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچایا گیا۔ مال بردار راہداریوں نے 1100 کلومیٹر کی لائن پر کام شروع کر دیا ہے ۔ ہندوستانی ریلوے میں اب کاوچ نامی عالمی معیار کا سگنلنگ سسٹم لاگو ہونے جا رہا ہے ۔ ٹینڈر کی فیس ڈھائی لاکھ روپے سے کم کر کے پندرہ ہزار کر دی گئی ہے ۔ 75 وندے بھارت ایکسپریس 2023 میں چلنا شروع ہو جائے گی۔ ایسے 400 ریک بنانے کا آرڈر دیا گیا ہے ۔ کرنل راٹھوڑ نے کہا کہ ہندوستانی ریلوے ہندوستان کا عکس ہے ۔ ملک میں ریل کے ذریعے سفر کرکے ہندوستان کی جھانکی دیکھی جاسکتی ہے ۔ جیسا کہ ہندوستان بدل رہا ہے ، ویسے ہی ریلوے بھی بدل رہا ہے ۔ ریل کا سفر ہندوستان کی تصویر ہے اور پورے ہندوستان کا ہر شہری کا فخر ہے ۔