حکومت کی طلبہ کے ساتھ بے اعتنائی ، سرکاری کالجس میں طلبہ کو سرٹیفیکٹس جاری کرنے سے انکار

   

فیس باز ادائیگی اسکیم سے رقم وصول نہ ہونے کا بہانہ ، یونیورسٹی کالج آف سائنس کے معاندانہ رویہ سے طلبہ پریشان
حیدرآباد۔13مارچ(سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے ادا کی جانے والی فیس باز ادائیگی اسکیم کے تحت فیس وصول نہ ہونے کے سبب طلبہ کے تعلیمی اسناد روک دیئے جانے کی اب تک خانگی کالجس سے شکایات موصول ہوا کرتی تھیں اور اب حکومت کی جانب سے فیس باز ادائیگی اسکیم کے تحت فیس وصول نہ ہونے کی بنیاد پر سرکاری کالجس بھی اس غیر قانونی عمل میں مبتلاء ہو چکے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ جب تک فیس ادا نہیں کی جاتی اس وقت تک وہ طلبہ کے اسناد حوالہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں ۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے متعدد مرتبہ اس بات کی ہدایات جاری کی جا چکی ہیں کہ کسی بھی تعلیمی ادارہ کو طلبہ کے تعلیمی اسناد روکنے کا اختیار حاصل نہیں ہے لیکن اس کے باوجود متعدد مرتبہ خانگی تعلیمی اداروں کے خلاف اس بات کی شکایات موصول ہوتی رہی ہیں لیکن اب حکومت کی طلبہ سے بے اعتنائی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سرکاری کالجس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے اسناد بھی کالج انتظامیہ اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے حوالہ کرنے سے انکار کر رہاہے اور کہا جا رہاہے فیس کی عدم ادائیگی کی بنیا د پر اسنادات روکے جا رہے ہیں جبکہ محکمہ تعلیمات کے واضح احکام موجود ہیں کہ طلبہ کے اسناد روکنے کا انتظامیہ کو اختیار حاصل نہیں ہے۔یونیورسٹی کالج آف سائنس سیف آباد جو کہ جامعہ عثمانیہ کے زیر انتظام چلایا جانے والا کالج ہے اس کالج میں تعلیم مکمل کرنے والے طلبہ کو تعلیمی اسناد حوالہ کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کیا جا رہاہے کہ حکومت کی جانب سے منظورہ فیس باز ادائیگی کی رقومات ابھی جاری نہیں کی گئی ہیں جس کے سبب تعلیمی اسنادات حوالہ نہیں کئے جائیں گے۔ جب خانگی تعلیمی ادارو ںکی جانب سے ایسا کیا جاتا تو یہ کہا جاتا تھا کہ خانگی تعلیمی اداروں کی جانب سے ظالمانہ رویہ اختیار کیا جا رہاہے اور اب جبکہ خود سرکاری کالجس میں حکومت کی فیس وصول نہ ہونے کی بنیاد پر طلبہ کو ہراساں کیا جانے لگے تو اس کی ذمہ داری کس پر عائد کی جانی چاہئے ۔یونیورسٹی کالج آف سائنس سیف آبادمیں طلبہ اور اولیائے طلبہ کی جانب سے متعدد مرتبہ اسنادات طلب کئے جانے کے باوجود کوئی ڈھنگ کا جواب نہیں دیا جا رہاہے اور اولیائے طلبہ کی جانب سے ان شکایات کے موصول ہونے کے بعد جب پرنسپل سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ جواب دینے کیلئے موجود نہیں تھے جبکہ کالج میں موجود انتظامی عملہ کا واضح طور پر یہ کہناہے کہ وہ کسی کو جوابدہ نہیں ہیں اور ان سے کوئی سوال نہیں کرسکتا کیونکہ وہ سرکاری عہدیدار ہیں۔ کالج انتظامیہ کی جانب سے اختیار کئے جانے والے رویہ سے طلبہ اور اولیائے طلبہ میں بے چینی کی کیفیت پائی جاتی ہے اور کئی طلبہ جنہیں ملازمت کے لئے مواقع حاصل ہورہے ہیں وہ کالج انتظامیہ کی جانب سے اسنادات حوالہ نہ کئے جانے کے سبب بے روزگار ہیں۔