10 سنٹرل ٹریڈ یونینوں کے فورم کی اپیل
نئی دہلی ۔ 8 جولائی (ایجنسیز) بینکنگ اور انشورنس سے لیکر ڈاک خدمات، کوئلہ کانکنی، ہائی وے کنسٹرکشن اور دیگر شعبوں سے وابستہ زائد از 25 کروڑ ورکرس چہارشنبہ 9 جولائی کو ملک گیر عام ہڑتال پر جانے کی توقع ہے جس سے ملک بھر میں مختلف خدمات میں خلل پڑے گا۔ 10 سنٹرل ٹریڈ یونینوں اور ان سے جڑی تنظیموں کے فورم نے حکومت کی مخالف مزدور، مخالف کسان اور قوم دشمن و موافق کارپوریٹ پالیسیوں کی مخالفت میں بھارت بند منانے کی اپیل کی ہے۔ ایک بیان میں فورم نے ملک گیر عام ہڑتال کو کامیاب بنانے کی اپیل کے ساتھ کہا کہ باقاعدہ اور بے قاعدہ ؍ غیرمنظم معیشت کے تمام شعبوں میں یونینوں کی جانب سے ضروری تیاریاں کی گئی ہیں۔ بھارت بند سے بینکنگ خدمات، پوسٹل سرویس، کوئلہ کانکنی اور فیکٹریوں کا کام، سرکاری ٹرانسپورٹ کی خدمات، عوامی شعبے کے دفاتر اور حکومتیں محکمہ جات کا کام کاج متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس سے وابستہ امرجیت کور نے کہا کہ ملک بھر سے کسان اور دیہی مزدور بھی اس احتجاج میں شامل ہوں گے۔ تاہم اسکولوں اور کالجوں نیز خانگی دفاتر کو بھارت بند سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔ چنانچہ وہ معمول کے مطابق کام کریں گے۔ فی الحال ملک گیر سطح پر ریلوے ہڑتال کے تعلق سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں ہوا ہے لیکن احتجاجوں کے سبب مسافروں کو ٹرین سرویس میں تاخیر یا خلل کا اندیشہ رہے گا۔ فورم نے کہا کہ حکومت گزشتہ 10 سال سے سالانہ لیبر کانفرنس کا انعقاد نہیں کررہی ہے اور مزدوروں کے مفادات کے مغائر لگاتار فیصلے کئے جارہے ہیں۔ چار لیبر کوڈ مسلط کرنے کی کوششیں بھی کی گئی تاکہ اجتماعی قوت کو کمزور کیا جاسکے اور یونینوں کی سرگرمیوں کو مفلوج کردیا جائے تاکہ تاجروں کو بزنس میں سہولت کے نام پر آسانی فراہم کی جائے۔ فورم کا یہ الزام بھی ہیکہ معاشی پالیسیوں کے نتیجہ میں بیروزگاری بڑھتی جارہی ہے، ضروری اشیاء کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، اجرتوں میں گراوٹ ہورہی ہے اور تعلیم، صحت، بنیادی بلدی سہولتوں میں سماجی شعبے کے مصارف میں کٹوتی ہوگئی ہے۔ ان تمام عوامل کے نتیجہ میں مزید عدم مساوات پیدا ہوگئی اور غریبوں کی پریشانیاں مزید بڑھ چکی ہیں۔ کم آمدنی والے لوگوں کے ساتھ ساتھ متوسط طبقہ بھی پریشان ہیں۔ فورم نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ حکومتی محکمہ جات نوجوانوں کو باقاعدہ ملازمتیں فراہم کرنے کے بجائے ایسی پالیسی پر عمل پیرا ہیں کہ ریٹائرڈ لوگوں کو سرویس میں توسیع دیتے ہوئے برقرار رکھا جارہا ہے۔ یہ رجحان ریلوے، این ایم ڈی سی لمیٹیڈ، اسٹیل سیکٹر اور ٹیچنگ کے شعبے میں دیکھا گیا ہے۔ اس سے ملک کی ترقی کو نقصان ہورہا ہے جہاں 65 فیصد آبادی 35 سال کی عمر سے کم ہے۔ اس کے نتیجہ میں بیروزگار نوجوانوں کی تعداد مزید بڑھ گئی ہے۔ 20 تا 25 سال کی عمر والے نوجوانوں میں بیروزگاری ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہے۔