حکومت کے دو سال کی تکمیل تک آبپاشی پراجکٹس پر کامیاب پیشرفت کی ہدایت

   

اتم کمار ریڈی کا جائزہ اجلاس، اراضیات کے حصول اور مرکز سے فنڈس کے مسئلہ پر تبادلہ خیال
حیدرآباد ۔ 8 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ حکومت کے دو سال کی تکمیل پر آبپاشی پراجکٹس کی کامیابی سے پیشرفت کو یقینی بنائیں تاکہ مقررہ مدت میں پراجکٹس کی تکمیل ہوسکے۔ اتم کمار ریڈی نے آج محکمہ آبپاشی کے عہدیداروں کے ساتھ تقریباً ڈھائی گھنٹے تک جائزہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے پراجکٹس کی تعمیر کا جائزہ لیا۔ انہوں نے پراجکٹس کے لئے پانی کی منظوری اور مرکزی محکمہ جات سے کلیئرنس کے حصول کا جائزہ لیا ۔ انہوں نے عہدیداروں سے کہا کہ پراجکٹس کی عاجلانہ تکمیل کیلئے اراضیات کے حصول کا عمل جلد مکمل کیا جائے۔ اتم کمار ریڈی نے کہا کہ سمکا سارکا پراجکٹ کی تکمیل کو ترجیح دی جائے اور سنٹرل واٹر کمیشن نے 23 ستمبر کو نئی دہلی میں اجلاس طلب کیا ہے تاکہ پانی کی منظوری اور ٹکنیکل اڈوائزری کمیٹی رپورٹ کو منظوری دی جاسکے۔ انہوں نے عہدیداروں سے کہا کہ وہ چھتیس گڑھ حکومت سے درکار نو آبجیکشن سرٹیفکٹ حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ سیتا راما ساگر اور دیگر پراجکٹس کیلئے مرکزی حکومت سے فنڈس کے حصول کی مساعی کی جائے گی ۔ دریائے کرشنا کے پانی کی تقسیم پر تنازعہ کا حوالہ دیتے ہوئے اتم کمار ریڈی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے وکلاء کے ساتھ مشاورت کی جارہی ہے کیونکہ سپریم کورٹ میں 23 تا 25 ستمبر سماعت مقرر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ دریائے کرشنا کے پانی کی حصہ داری میں انصاف کے حصول کی توقع ہے۔ اتم کمار ریڈی نے کہا کہ نیشنل ڈیم سیفٹی اتھاریٹی کی سفارشات کے مطابق انارم اور سندیڑلا بیاریجس کی بازآبادکاری کے کام انجام دیئے جائیں گے۔ ملک کے نامور اداروں جیسے آئی آئی ٹیز کے ماہرین سے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت پراناہیتا چیوڑلہ پراجکٹ کی تکمیل میں سنجیدہ ہیں اور انہوں نے عہدیداروں کو نظرثانی شدہ تفصیلی پراجکٹ رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔ پالمور رنگا ریڈی کے علاوہ جورالا ، کلواکرتی ، ویٹم پاڈو ، بھیما اور کوئل ساگر پراجکٹس کے لئے عہدیداروں کو اراضیات کے حصول کی ہدایت دی گئی۔ اتم کمار ریڈی نے ایس ایل بی سی سرنگ کی تعمیر کے مسئلہ پر عہدیداروں کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کا اہتمام کیا ۔ ٹنل کے قریب دو ہیلی پیاڈ تعمیر کئے گئے ہیں تاکہ ماہرین کو منتقل کیا جائے۔1