حکومت کے دو سال کی تکمیل پر کابینہ میں بڑے پیمانہ پر تبدیلی اور توسیع کی تیاریاں

   

ہائی کمان سے منظوری کا انتظار، اہم قلمدان بھی تبدیل ہوسکتے ہیں، ارکان اسمبلی کی سرگرمیوں میں شدت
حیدرآباد ۔ 17۔نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں کانگریس حکومت کے دو سال کی تکمیل کے موقع پر ریاستی کابینہ میں بڑے پیمانہ پر رد و بدل اور توسیع کا امکان ہے۔ اس سلسلہ میں پارٹی ہائی کمان کارکردگی کی بنیاد پر وزراء کی برقراری یا علحدگی پر فیصلہ کرے گا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق پارٹی ہائی کمان کو توسیع اور تبدیلی کے سلسلہ میں تجاویز روانہ کی گئی ہیں اور چیف منسٹر ریونت ریڈی بعض نئے چہروں کی شمولیت کے حق میں ہیں۔ منصوبہ کے مطابق 4 یا 5 نئے چہروں کو شامل کیا جائے گا اور موجودہ وزارت کے 4 ارکان کو معزول کیا جاسکتا ہے ۔ وزراء کے قلمدانوں میں بھی تبدیلی کا امکان ہے ۔ صدر کانگریس ملکارجن کھرگے اور لوک سبھا میں قائد اپوزیشن راہول گاندھی کو تجاویز روانہ کی گئی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ بہار نتائج کا تفصیلی جائیزہ لینے کے بعد ہی ہائی کمان نے اس مسئلہ پر فیصلہ کا تیقن دیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق موجودہ وزراء میں کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی ، پونم پربھاکر ، جوپلی کرشنا راؤ اور کونڈا سریکھا کو وزارت سے علحدہ کرتے ہوئے پارٹی کی سطح پر ذمہ داری دی جاسکتی ہے۔ جن نئے چہروں کی شمولیت زیر غور ہے ، ان میں کومٹ ریڈ راج گوپال ریڈی ، بی ایلیا ، اے سرینواس ، مہیش کمار گوڑ ، مدن موہن راؤ اور بالو نائک شامل ہیں۔ کابینہ میں تبدیلی کی سرگرمیوں سے وزراء میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ آئندہ تین برسوں میں نظم و نسق پر گرفت مضبوط کرتے ہوئے فلاحی اسکیمات پر عمل آوری کی جائے گی تاکہ آئندہ انتخابات میں دوبارہ کامیابی حاصل ہو ۔ بتایا جاتا ہے کہ فینانس ، ریونیو ، ہوم ، ایجوکیشن ، انفارمیشن ٹکنالوجی ، کمرشیل ٹیکسیس اور میونسپل ایڈمنسٹریشن جیسے قلمدان سینئر قائدین کو تفویض کئے جائیں گے ۔ بتایا جاتا ہے کہ بی سی طبقہ سے تعلق رکھنے والے پونم پربھاکر کی جگہ صدر پردیش مہیش کمار گوڑ کو کابینہ میں شامل کیا جائے گا ۔ کونڈا سریکھا کی علحدگی کی صورت میں اے سرینواس اور بی ایلیا کو منوروکاپو اور یادو طبقات سے غور کیا جا سکتا ہے، جوپلی کرشنا راؤ کی جگہ ایلا ریڈی کے رکن اسمبلی مدن موہن راؤ کی شمولیت کا امکان ہے۔ چیف منسٹر نے وزارت کے اہم دعویدار پریم ساگر راؤ کو حال ہی میں سیول سپلائیز کارپوریشن کا صدرنشین مقرر کیا ہے ۔ متحدہ نظام آباد ضلع سے وزارت میں کوئی نمائندگی نہیں ہے ، لہذا ہائی کمان کی اجازت سے مہیش کمار گوڑ یا مدن موہن راؤ کو شامل کیا جاسکتا ہے ۔ پونم پربھاکر کو صدر پردیش کانگریس کی ذمہ داری دیئے جانے کا امکان ہے اور متحدہ کریم نگر ضلع سے اے سرینواس کابینہ میں جگہ پاسکتے ہیں۔ کابینہ میں ایس ٹی لمباڑا طبقہ کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ دیور کنڈہ کے رکن اسمبلی بالو نائک کا نام اس سلسلہ زیر غور ہے۔ پارٹی قائدین کا کہنا ہے کہ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کی جگہ ان کے بھائی راج گوپال ریڈی کو شامل کیا جا سکتا ہے جن سے پارٹی ہائی کمان نے وزارت کا وعدہ کیا تھا ۔ پارٹی ذرائع نے قلمدانوں میں تبدیلی کا بھی اشارہ دیا ہے۔ فینانس کا قلمدان ڈی سریدھر بابو کو دیا جاسکتا ہے جو فی الوقت ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکا کے پاس ہے۔ بھٹی وکرمارکا کو ہوم منسٹری کا قلمدان دیا جاسکتا ہے۔ آبپاشی اور سیول سپلائیز کے قلمدان راج گوپال ریڈی یا پی سرینواس ریڈی کو دیئے جاسکتے ہیں۔ اتم کمار ریڈی کو ریونیو کا قلمدان دیئے جانے کا امکان ہے۔ انفارمیشن ٹکنالوجی اور صنعتی ترقی کا قلمدان مدن موہن راؤ یا کسی اور وزیر کو دیئے جانے کا امکان ہے۔ انفارمیشن ٹکنالوجی کا قلمدان اگر سریدھر بابو کے پاس برقرار رکھا گیا تو نئے وزیر کو کمرشیل ٹیکسیس کی ذمہ داری دی جاسکتی ہے ۔ کئی سینئر اور پہلی مرتبہ ارکان اسمبلی نے اسمبلی میں چیف وہپ اور وہپس کے عہدوں پر اپنی دعویداری پیش کی ہے۔ کابینہ میں شمولیت کے لئے پارٹی پر دباؤ بنانے والے مال ریڈی رنگا ریڈی کو گورنمنٹ چیف وہپ بنائے جانے کا امکان ہے ۔ وہپ عہدہ کیلئے پدماوتی ریڈی ، ایم ستیم ، راجندر ریڈی ، سرینواس ریڈی اور ومشی کرشنا کے نام بھی زیر غور ہیں۔ ہائی کمان سے منظوری کی صورت میں 9 ڈسمبر سے قبل کابینہ میں توسیع اور رد و بدل ہوگا۔ 1