حکومت کے 59 ہیلپ لائین نمبرس میں صرف 17 کارکرد

   

مریضوں و عوام کی رہنمائی کا حکومت کا دعویٰ غلط ثابت ہوا
ہائی کورٹ میں پیش کردہ رپورٹ کے کئی نمبرات فرضی

حیدرآباد: حکومت کی جانب سے کورونا مریضوں اور عام افراد کی سہولت کیلئے ہر ضلع میں ہیلپ لائین نمبرس جاری کئے گئے تھے لیکن ان میں سے بیشتر فون نمبرس غیر کارکرد ہیں۔ حکومت نے ہائی کورٹ میں رپورٹ پیش کرکے کہا کہ عوام کی سہولت کیلئے ہر ضلع میں ہیلپ لائین نمبر جاری کیا گیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ بیشتر اضلاع میں دیئے گئے نمبرس غیر کارکرد ہیں ۔ اکثر و بیشتر یہ نمبرس بند رہتے ہیں یا پھر کمپنی کی جانب سے غلط نمبر ہونے کی نشاندہی کی جاتی ہے ۔ ڈائرکٹر پبلک ہیلت کی جانب سے ہائی کورٹ میں حلفنامہ داخل کرکے 33 اضلاع کے ہیلپ لائین نمبر کی تفصیلات داخل کی گئیں۔ حکومت نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ عوام کی مدد اور رہنمائی کیلئے عہدیدار چوکس ہیں۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ تمام 59 ہیلپ لائین نمبرس پر کال کرنے کی صورت میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ صرف 17 فون نمبرس کارکرد ہیں جہاں عوام کے سوال کا جواب دیا جارہا ہے۔ باقی نمبرات یا تو بند ہیں یا پھر غلط نمبر دیا گیا۔ حیدرآباد کے لئے دیئے گئے دو فون نمبرس کے بارے میں عوام کو شکایت ہے کہ ایک نمبر اکثر بند رہتا ہے جبکہ دوسرے پر کوئی جواب نہیں دیا جاتا ۔ کتہ گوڑم ، جگتیال ، آصف آباد ، محبوب نگر ، منچریال ، میدک ، ناگر کرنول اور بھونگیر کے ہیلپ لائین نمبرات غلط پائے گئے ۔ کورونا وباء کے دوران عوام کو دواخانوں میں علاج کی بہتر سہولتوں کیلئے حکام سے ربط قائم کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ دواخانوں میں گائے چارجس کی وصولی اور مریضوں کے رشتہ داروں کے ساتھ دواخانوں کا رویہ عوام کی تکالیف میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے ۔ ایسے میں حکومت کی جانب سے دیئے گئے ہیلپ لائین نمبرات غیر کارکرد رہے تو اسے عہدیداروں کا تساہل کہا جائے یا پھر ضلع حکام کی کوتاہی جنہوں نے اعلیٰ عہدیداروں کو نمبرات فراہم کئے ۔