ہندوستان کے دانشوروں کا این ای پی 2020 پر بشمول امیتابھ کانت کا ردعمل
نئی دہلی : بھارت میں اگرچہ تعلیمی پالیسی پر 34 سال پہلے نظر ثانی کی گئی تھی، جو کہ ایک حیرت انگیز عرصہ ہے، لیکن اب اس میں قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 کے اعلان کے ساتھ ہی شاندار اور تاریخی اصلاح شروع کی گئی ہے۔ ملک کے تعلیمی نظام کے لیے یقیناً یہ ایک یاد گار موقع ہے۔ حقیقت میں اس دستاویز میں جو پچھلے کچھ برسوں سے تیار کیا جا رہا تھا ، عوامی پالیسی کو مثالی نظریات پیش کیے گیے ہیں ، جو ہر منفرد متعلقہ فریق کی آواز ہیں۔ یہ نظریات ماہرین سے لے کر اساتذہ تک اور ایک عام ا?دمی تک کے ہیں۔ یہ نظریات ملک کی ڈھائی لاکھ گرام پنچایتوں کی ضروریات کو گہرائی کے ساتھ مدنظر رکھ کر تیار کی گئی ہے۔ نیتی آیوگ کے اسکولی تعلیم کی کوالیٹی کے انڈیکس (ایس ای کیو ا?ئی) جیسے اقدامات کے ذریعے اس منظم اصلاح کے ایجنڈے کو حالیہ برسوں میں کافی سراہا گیا ہے۔ تعلیم میں انسانی سرمایے کی یکسر تبدیلی کے لیے دیرپا کام اور یہاں تک کہ امنگوں والے اضلاع کے پروگرام کے لیے این ای پی سے نظام کی ضرورت کے مطابق یکسر تبدیلی ا?ئے گی، تاکہ تعلیم کی رسائی ، مساوات، بنیادی ڈھانچے ، حکمرانی اور سیکھنے سکھانے کے سب سے زیادہ اہم امور پر مجموعی طور پر توجہ دی جائے۔ ترقی پسند سوچ پر واضح اصلاح کی وکالت کرتے ہوئے این ای پی 2020 ، ضرورت پر مبنی پالیسی ، انتہائی جدید تحقیق اور بہترین طور طریقوں کا ایک امتجاز ہے جس سے ایک نئے بھارت کے لیے راستہ ہموار ہوگا۔ پہلی بات یہ کہ، بچپن کی شروع کی عمر سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک عالمگیر رسائی پر بڑے پیمانے پر توجہ دی گئی ہے، جس میں دو کروڑ سے زیادہ اسکولی بچوں کو مربوط کیا گیا ہے اور سماجی و اقتصادی طور پر پسماندہ گروپوں کو بھی مدنظر رکھا گیا ہیاس پالیسی میں اس بات کی یقین دہانی کی گئی ہے کہ سماج کے سب سے زیادہ پسماندہ طبقے کو بھی یہ خدمات حاصل رہیں جس سے ‘انتودیہ’ کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔ دوسری بات یہ ہے کہ، مختلف کوششوں کے انضمام کے ذریعے کام کاج میں روایتی طریقوں کو ختم کرتے ہوئے بچپن کی شروع کی عمر میں دیکھ بھال اور تعلیم ایک نئے نصاب اور کھیل کود ، سرگرمیوں پر مبنی مزیدار طریقے سے تعلیم فراہم کی جائے گی۔ بنیادی خواندگی اور پڑھائی لکھائی کے لیے خود کو وقف کر دینے والے ایک قومی مشن کے ساتھ ساتھ این ای پی 2020 تعلیم دینے کے سب سے زیادہ اہم مراحل کو فروغ دینے کے لیے اہم ہوگی۔ جس سے تعلیم کی مضبوط ترین بنیادوں کی تعمیر ہوگی۔ تیسرے یہ کہ، این ای پی قدیم اور پرانے طریقوں سے ہمارا پیچھا چھڑاتی ہے۔ اسکول میں نصاب اور نصابی تعلیم کے علاوہ سرگرمیوں اور نصاب کے ساتھ ساتھ چلنے والے مضامین کے مابین ایک بڑے فرق کو ختم کرکے اور اعلیٰ تعلیم میں کسی بھی وقت داخلے اور کسی بھی وقت انخلا ء کے متبادل کی سہولت سے بہت پہلے سے درکار ا?سانی اور لچک طلبہ کو ان کی ہنرمندی اور دلچسپیوں کو فروغ دینے میں مدد دے گی۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ ہمارے ا?دھے طلبہ اگلے پانچ سال میں کم سے کم ایک پیشہ ورانہ ہنر سے واقف ہو جائیں۔ نظرثانی شدہ نصاب ، تعلیم بالغان، پوری زندگی سیکھتے رہنے کا خاکہ ہماری اس تبدیلی کی خاص بات ہے جس میں رٹنے کے بجائے عملی طور پر سیکھنے سکھانے پر توجہ دی گئی ہے۔ ہنر مندی کے فرق کے تجزیہ ، نصاب پر مبنی مشق اور مقامی پیشہ ورانہ ماہرین کے ساتھ انٹرن شپ کے ذریعے این ای پی 2020 کی لوک ودیا ، وزیراعظم کی ووکل فار لوکل اپیل کی غماز ہیں۔ چوتھے یہ کہ، شہادت پر مبنی پالیسی کو اآسان بنانے کے نتی آیوگ کے فیصلے کے ساتھ اس حقیقت پر یہ مضبوط یقین ہے کہ جس چیز کی پیمائش نہیں کی جا سکتی اسے بہتر نہیں بنایا جا سکتا۔ ا?ج تک بھارت میں تعلیم کی فراہمی کے نتائج کے ایک لگاتار قابل اعتبار اور مقابلہ جاتی جائزے کی کمی ہے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ پرکھ نام کے ایک قومی جائزہ مرکز کا قیام کیا گیا ہے (مجموعی ترقی کے لیے کارکردگی کے جائزے ، نظر ثانی اور معلومات کے تجزیے کے لیے قومی مرکز ) جس کے نتائج ا?نے لگے ہیں۔ سیکھنے کا لگاتار جائزہ لینا، لچک دار بورڈ امتحانات ، طلبہ نے کیا سیکھا اس کا جائزہ اور مصنوعی ذہانت پر مبنی ڈیٹا نظام نتائج کی طرف پوری تنظیم کے تئیں بیداری لانے کے لیے اہم ہوگا (جیساکہ ریہ وایتی طریقے سے ہٹ کر ہے) ، اس میں صحت کی دیکھ بھال ، صحیح اصلاحات اور نصاب میں درکار تصحیح کی سہولت فراہم کرائی گئی ہے۔ پانچویں یہ کہ ٹیچر کے ذریعے دی جانے والی تعلیم کے بجائے نئے جامع نصاب کے فریم ورک ، کثیر مضامین والے پروگراموں اور غیرمعیاری اداروں کے خلاف سخت کارروائی شروع کی جائے گی، جس سے دلیرانہ اصلاحات کے ذریعے تعلیم کو بڑھاوا دیا جائے گا۔ اساتذہ کے کافی ہونے اور خوبیوں پر مبنی انتخاب اور تعیناتی، اساتذہ کی منتقلی اور پلاننگ کے لیے آن لائن سسٹم کا ادارہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے لازمی ہوگا کہ صحیح اداروں میں صحیح اساتذہ موجود ہیں۔ چھٹے یہ کہ ، ایک تعلیمی قرض بینک کی تشکیل ، ریسرچ میں تیزی لایا جانا بتدریج خود اختیاری دیا جانا ، عالمگیریت اور خصوصی اقتصادی زون کی تعمیر ، اعلیٰ تعلیم کے مرکز کے طور پر بھارت کی شبیہ بنانے کے لیے لازمی ہے۔ مزید یہ کہ کثیر لسانی تعلیم اور بھارت میں معلومات میں اضافے کی کوششوں سے ملک کی تکش شیلا اور نالندہ کے شاندار دنوں کی تعلیمی وراثت بحال ہو سکتی ہے۔ یہ ایک ایسا نظام ہے جو جدید بھی ہے اور اس کی جڑیں شاندار ماضی سے بھی جڑی ہوئی ہیں اور یہ نظام قدیم اور جدید طریقِ کار کا سنگم ہے۔ ساتویں یہ کہ این ای پی کے ذریعے حکمرانی کے طور طریقوں میں بہتر لائی گئی ہے۔ یہ تبدیلی ضرورت سے زیادہ ضابطوں اور پیچیدہ اور مختلف النوع اصولوں سے ہٹ کر سادہ اور واضح ڈھانچہ کیذریعے کی گئی ہے۔ اسکول کامپلیکس اور کلسٹر کی وجہ سے خدمات بہم پہنچانے کے مستعید وسائل ؛ مشترکہ معیارات اور اصولوں سے تمام سطحوں پر اداروں کی کوالیٹی بہتر ہوگی ؛ اعلیٰ تعلیم کے لیے ایک واحد ضابطہ جاتی ادرہ کم سے کم ، لازمی ضابطے اور زیادہ سے زیادہ موثر حکمرانی کی کارکردگی انجام دے گا۔ نتائج پر توجہ دینے والا نظام کوالیٹی تعلیم کی جانب بھارت کے سفر کو آگے بڑھانے کے لیے اہم ہوگا جو دیرپا ترقی کا چوتھا مقصد ہے۔ این ای پی 2020 صحیح سمت میں اٹھایا گیا ایک خوش آئند قدم ہے، جس سے اہم سوچ ، تجرباتی مطالعہ ، تال میل رکھنے والے کلاس رومس ، سیکھنے سکھانے کا مربوط ماحول اور صلاحیت پر مبنی تعلیم کی عکاسی ہوتی ہے۔ سب کی شمولیت والی ڈیجیٹل تعلیم سبھی اصلاحی میدانوں میں ایک اہم عنصر کے طور پر شامل کی گئی ہے جس سے چوتھے صنعتی انقلاب کی جانب بھارت کے سفر کو تقویت ملتی ہے۔ واقعتاً ایک کثیر رخی پالیسی ہے جو بھارت میں بھارت کے ذریعے اور بھارت کے لیے تیار کی گئی ہے – جو خود اختیاری اور ہدایت کے درمیان ایک صحیح توازن ہے۔ اس کے اصلاحی عناصر کو عبارت کی شکل دینا کلیدی حیثیت رکھے گا۔ جیساکہ ہر پالیسی میں ہوتا ہے کہ صحیح معنوں میں اس کی جانچ تبھی ہوگی جب اس پالیسی کو عمل میں بدلا جائے گا۔ این ای پی جسے اس کے روح کے مطابق تیز رفتار اور موثر عمل درآمد کیا جانا ہے اس سے ہماری مستقبل کی نسلوں کی زندگیوں کو ایک شکل فراہم ہوگی۔بھارت کی آبادی کے تنوع کی مکمل صلاحیت کو ایک بڑے تعلیمی نظام کے ذریعے آگے بڑھاتے ہوئے اْس نے ایک حقیقی علمی عظیم طاقت کے طور پر خود کو استحکام دینے کی راہ میں ایک بہت بڑا قدم اٹھایا ہے۔
*امیتابھ کانت نیتی آیوگ کے سی ای او ہیں۔ انہوں نے جن نظریات کا اظہار کیا ہے وہ ان کے ذاتی نظریات ہیں۔
