حکومت 50 ہزار ملازمین کو برطرف نہیں کرسکتی ‘ آر ٹی سی جے اے سی

   

ادارہ کو خانگیانے کے منصوبوں پر عمل شروع ۔ لوک سبھا انتخابات کے حشر سے سبق سیکھنے تیار نہیں
حیدرآباد۔6 اکٹوبر (سیا ست نیوز) حکومت آر ٹی سی کے 50ہزار ملازمین کو خدمات سے برطرف نہیں کرسکتی اور نہ آر ٹی سی کو خانگیانے کوئی پیشرفت کرنے دی جائے گی ۔ آر ٹی سی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صدرنشین مسٹر اشوتاما ریڈی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ملازمین کو خوفزدہ کرنے کی پالیسی اختیار کی گئی ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ ملازمین حکومت کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجائیں لیکن جے اے سی اس طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے تیار ہے کیونکہ دنیا کی تاریخ میں کسی بھی مقام سے 50 ہزار ملازمین کو بیک وقت برطرف نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 50-50 فیصد خانگی اور آر ٹی سی شراکت داری کا فیصلہ کرکے ثابت کرچکی ہے کہ آر ٹی سی یونینوں کی جانب سے غلط بیانی نہیں کی جا رہی ہے بلکہ حکومت آر ٹی سی کو خانگیانے کے فیصلہ کو عملی جامہ پہنارہی ہے۔ مسٹر تھامس ٹی ایم یو نائب صدر نے کہا کہ حکومت کا موقف انتہائی آمرانہ ہے کیونکہ جمہوریت میں ملازمین کو جدو جہد کرنے کا اختیار ہے لیکن حکومت آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال کو غیر قانونی قرار دے کر عوام کو گمراہ کر رہی ہے ۔ ملازمین نے ہڑتال سے قبل نوٹس دیا تھا لیکن حکومت نے اس مدت میں بات نہیں کی اور مطالبات کو نظرانداز کیا ۔ انہوںنے کہا کہ حکومت سخت موقف اختیار کرکے عوامی بغاوت کو دعوت دے رہی ہے۔ ملازمین نے اجلاس کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ حکومت اپنے فرمان کے ذریعہ ایسا فیصلہ نہیں کرسکتی کیونکہ ملازمین کے پاس کئی راہیں ہیں قانون ‘ عدلیہ اور عوام کی عدالت میں حکومت کو آر ٹی سی ملازمین لا کھڑا کریں گے ۔ آر ٹی سی عوام سے چلنے والا ادارہ ہے اور خانگیانے کے ذریعہ عوام کو لوٹنے کی جو منصوبہ سازی کی جا رہی ہے اسے ناکام بنانے ملازمین احتجاج کر رہے ہیں۔جے اے سی نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران 4نشستوں پر جو حشر ہوا اس سے سبق حاصل کرنے کے بجائے حکومت ملازمین کو نشانہ بنا کر ان پر جملہ کس رہی ہے جو حکومت کے مستقبل کیلئے بہتر نہیں ہے اور جو لوگ تحریک تلنگانہ کے مخالف رہے ان کے ذریعہ آر ٹی سی ملازمین کے خلاف فیصلے کروا کر یہ تاثر دیا جارہاہے کہ تلنگانہ میں حکومت کی من مانی ہے لیکن اب تلنگانہ عوام کا شعور جاگ چکا ہے۔