محکمہ لینگویج و کلچر اور تلنگانہ ڈاکٹر اینڈ کلچرل سوسائٹی کی تقریب ، محمود علی سے بھی خصوصی اعزاز
حیدرآباد۔29جنوری(سیاست نیوز) عالمی شہرت یافتہ حکیم ڈاکٹر شیخ اکبر کوثر المعروف بڑے حکیم صاحب کی طویل اُردو او رطبی خدمات کے پیش نظر’طبیب ملت‘ کے ایوارڈ سے نوازا گیاہے۔حکومت تلنگانہ کے محکمہ لینگویج اور کلچر کے علاوہ تلنگانہ ڈاکٹرس اینڈ کلچرل سوسائٹی کے اشتراک سے منعقدہ تقریب میں ڈاکٹر اکبر کوثر کی خدمات کے اعتراف میںیہ ایوارڈ پیش کیاگیا۔ مہمان خصوصی چیرمن تلنگانہ اُردو اکیڈیمی مولانا رحیم الدین انصاری جبکہ مہمان اعزازی میں جناب سید عزیز پاشاہ سابق رکن راجیہ سبھا و قومی صدر تنظیم انصاف‘ ڈاکٹر محمد رفیع احمد شرکت کی ۔ افتتاحی کلمات فرید ضیائی نے ادا کئے اور نظامت ڈاکٹر معین افروز نے کی ۔بعدازاں ڈاکٹر اکبر کوثر کی نگرانی میںکل ہند مشاعرہ منعقد ہوا ۔ جس میں مہمان خصوصی کامل حیدرآبادی‘ ڈاکٹر مسعود جعفری‘ سردار سلیم‘اسلم فروشوری جبکہ مہمان شعراء فیاض علی سکندر‘ چچا پالموری‘ڈاکٹر نصرت حنفی ‘شکیل ظہیر آبادی‘ درخشان انجم نے کلام پیش کیا ۔ نظامت شکیل حیدرکانپوری نے انجام دیں ۔ کنونیر کے فرائض درگ راج پنون ‘ ظفر محی الدین نے انجام دئے ، تقریب کے دوسرے دن 28جنوری کو وزیرداخلہ محمد محمود علی نے ڈاکٹر اکبر کوثر کو کیمپ آفس مدعو کر کے ایوارڈ او ر توصیف نامہ بھی پیش کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر اکبر کوثر کے فرزند ڈاکٹر یاسرعرفات بھی موجود تھے۔ایوارڈ کی پیشکش پر جناب اکبر کوثر نے حکومت تلنگانہ اورمحکمہ لینگویج اور کلچر اور تلنگانہ ڈاکٹرس اینڈ کلچرل سوسائٹی کا شکریہ ادا کیا اور اُردو اور دیگر ہندوستانی زبانوں میںتین سو سے زائد کتابوں کی تحریر پر انہیں اعزاز سے نوازا گیا ۔انہوںنے کہاکہ درحقیقت میںایک یونانی طبیب ہوں جس کے تمام نسخے اُردو‘ عربی اور فارسی زبانوں میںموجود ہیں مگرعلاقائی لسانیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے میںنے تاملناڈو‘ کرناٹک ‘ کیرالا جیسی ریاستوں میںبھی یونانی کو ایک انقلاب کے طور پر عوام میں پھیلانے کاکام بھی کیاہے۔ڈاکٹر اکبر کوثر نے کہاکہ یونانی درحقیقت طب نبویؐ کا حصہ ہے۔انہوںنے اُردو داں حضرات سے خواہش کی کہ وہ ادب اور نثر کو طب سے جوڑنے کاکام کریں تاکہ یونانی طریقے علاج کو مزید فروغ مل سکے او رہر مرض کا آسانی کے ساتھ علاج کیاجاسکے۔انہوں نے کہاکہ ہر مشکل مرض کا علاج بھی یونانی میں موجود ہے ۔ بشرطیکہ یقین کے ساتھ علاج کیا اور کرایا جائے ۔