حیدرآباد اور نواحی علاقوں کی جائیدادوں کی قیمتوں میں غیر معمولی گراوٹ

,

   

موجودہ وقت خریداروں کے لیے بہتر ، عوام کا سرمایہ کاری سے گریز ، معاملات داری کے امکانات موہوم
حیدرآباد۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ نواحی علاقوں میں جائیدادوں کی قیمتوں میں زبردست گراوٹ ریکارڈ کی جانے لگی ہے اور کہا جا رہاہے کہ آئندہ سال کے وسط تک رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں کوئی بہتری کے امکانات نہیں ہیں اور اگر وباء کا دور آئندہ برس میں بھی جاری رہا تو 2023 کے بعد ہی جائیدادوں کی قیمتوں میں استحکام کی توقع کی جاسکتی ہے لیکن اس سے قبل
کوئی نئی تعمیرات اور جائیدادوں کی خرید و فروخت کے سلسلہ میں معاملات کے امکان بہت کم ہیں۔ شہر حیدرآباد کے سرکردہ رئیل اسٹیٹ تاجرین کا کہناہے کہ شہر حیدرآباد ہی نہیں بلکہ ملک کے دیگر میٹرو شہروں میں بھی رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں کوئی بہتری نہیں دیکھی جا رہی ہے جس کے سبب جائیدادوں کی قیمتوں میں گراوٹ کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں فروخت کے لئے تیار فلیٹس کی قیمتوں میں بھی گراوٹ ریکارڈ کی جانے لگی ہے جبکہ جو پلاٹس فروخت کئے جا رہے تھے ان کی قیمتوں میں بھی کمی کی جانے لگی ہے تاکہ خرید و فروخت کا سلسلہ جاری رہے لیکن اس کے باوجود صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ مکانات کی فروخت کے سلسلہ میں تاجرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ معمولی سرمایہ کاری کے لئے مکانات کی خرید و فروخت کیا کرتے تھے وہ بھی اب مکمل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں کیونکہ انہیں اس بات کا خدشہ ہے کہاگر مستقبل قریب میں حالات اور سنگین ہوتے ہیں توایسی صورت میں ان کی سرمایہ کاری پھنس جائے گی۔ رئیل اسٹیٹ کے بڑے پراجکٹس کرنے والے ڈیلرس کا کہناہے کہ موجودہ وقت خریداروں کیلئے اچھا ہے لیکن خرچ کے معا ملہ میں لوگ انتہائی محتاط ہو چکے ہیں کیونکہ انہیں اس بات کا اندیشہ ہے کہ اگر آئندہ دنوں میں کاروبار کی صورتحال ایسی ہی رہی تو حالات نازک ہوجائیں گے اسی لئے سرمایہ کاری سے بھی گریز کیا جانے لگا ہے۔ شہر حیدرآباد میں جائیدادوں کی قیمتوں میں گراوٹ کی بنیادی وجہ کے متعلق تاجرین کا کہنا ہے کہ فروخت کے لئے موجود جائیداوں کے خریدار بازار میں دستیاب نہیں ہیں کیونکہ جو خریدار ہیں وہ مستقبل کے متعلق اب بھی تاریکی میں مبتلاء ہیں اسی لئے وہ کسی ایسی سرمایہ کاری سے گریز کر رہے ہیں جو کہ انہیں تجارتی مشکلات میں مبتلاء کرسکتی ہے۔