آم کی قیمت میں عدم گراوٹ ، باغبان و ٹھوک تاجرین کی نقصان سے بچنے پر توجہ
حیدرآباد۔20اپریل(سیاست نیوز) شہر میں میوہ جات معیاری اور سستے داموں میں حاصل ہونے لگے ہیں اور لاک ڈاؤن کے سبب دوسری ریاستوں اور ممالک کو میوہ جات کی عدم روانگی کے سبب شہر میں میوہ کی قیمت میں گراوٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ میوہ کے خراب ہونے کے خدشات کے تحت ان کی فروخت کو یقینی بنانے کیلئے میوہ کے تاجرین کی جانب سے سستے داموں میں بھی میوہ فروخت کیا جانے لگا ہے۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں تازہ میوے کی قیمتیں گھٹتی جا رہی ہیں اورلوگ بہ آسانی میوہ خرید رہے ہیں کیونکہ وافر مقدار میں پیداوار اور بازارو ںمیں موجودگی کے باعث میوہ کی قیمت میں کوئی بھاری اضافہ نہیں ہوا ہے لیکن آم کے تاجرین کی جانب سے پھلوں کے بادشاہ آم کی قیمتوں میں کوئی گراوٹ نہیں لائی جا رہی ہے اگر شہریو ںکی جانب سے آم کی خریدی کم کردی جائے تو عین ممکن ہے کہ آم کی قیمت میں بھی زبردست گراوٹ ریکارڈ کی جائے گی کیونکہ میوہ کو زیادہ دن تک اسٹاک نہیں کیاجاسکتا اور اس کی فروخت لازمی ہوتی ہے۔ شہر میں لاک ڈاؤن کے دوران سپوٹا‘ انگور‘ تربوز ‘ موز‘ سنگترہ ‘ موسمی اور دیگر میوہ جات معمول سے کم قیمتوں میں دستیاب ہیں لیکن آم کی قیمت میں کوئی گراوٹ ریکارڈ نہیں کی جا رہی ہے۔پپئی اور خربوز کی قیمت میں بھی گراوٹ ریکارڈ کی جارہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ ان میوؤں کو خراب ہونے سے محفوظ رکھنے کیلئے انہیں جلد اور سستے داموں میں فروخت کیا جار ہاہے۔ کتہ پیٹ مارکٹ کے علاوہ معظم جاہی مارکٹ میں بھی معمول کے مطابق میوے جات لائے جا رہے ہیں اور ٹھوک تاجرین کا کہناہے کہ اگر میوؤں کی فروخت ماند پڑتی ہے تو ایسی صورت میں باغباں سے ٹھیلہ بنڈی پر میوہ فروخت کرنے والوں کو تک نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اوربیرون ریاست اور بیرون ملک میوؤں کی روانگی نہ ہونے اور ٹرانسپورٹ کی سہولت نہ رہنے کے سبب صورتحال بتدریج ابتر ہوتی جا رہی ہے ۔ میوہ کے ٹھوک تاجرین اور ٹھیلہ بنڈی رانوں کو بھی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ ٹھیلہ بنڈی والوں کی جانب سے میوہ خریدے جانے کے بعد اس کی فروخت بھی ان کیلئے ضروری ہے کیونکہ اگر میوہ فروخت نہیں ہوتا ہے تو ایسی صورت میں انہیں بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اسی لئے وہ بھی محدود مقدار میں میوہ خریدرہے ہیں اور لاک ڈاؤن میں جتنی مدت کے لئے راحت رہتی ہے اسی مدت کے دوران وہ اپنے میوہ جات کی فروخت کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔