حیدرآباد شہر کیلئے آئندہ 25 سال تک سربراہی آب کی منصوبہ بندی

   

نئی پائپ لائین ، ری ماڈلنگ کے اقدامات کی ہدایت، چیف منسٹر کی صدرات میں ایچ ایم ڈی اے کا اجلاس

حیدرآباد۔3۔جنوری(سیاست نیوز) شہر کے حدود میں ہونے والی توسیع کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ 25برسوں کی آبادی کی تخمینہ اندازی کے ساتھ شہر میں آبرسانی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے اقدامات کئے جائیںاور سال 2050 تک کی منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ نئی پائپ لائن کی تنصیب اور ری ماڈلنگ کے اقدامات کو یقینی بنایا جائے اور شہر میں پینے کے پانی کی قلت کو دور کیا جائے ۔چیف منسٹر نے اجلاس کے دوران دی گئی ان ہدایات کے ساتھ عہدیدارو ںکو ایچ ایم ڈبلیو ایس ایس اینڈ ایس بی کی آمدنی میں اضافہ کے اقدامات کئے جائیں۔تشکیل تلنگانہ کے بعد حیدرآباد میٹرو پولیٹین ڈیولپمنٹ واٹر ورکس اینڈ سیوریج بورڈ کا پہلا اجلاس صدرنشین بورڈ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کی زیر صدارت کمانڈ کنٹرول سنٹر میں منعقد ہوا۔چیف منسٹر نے عہدیدار وں کو ہدایت دی کہ وہ شہر کی ضرورتوں کا جائزہ لینے کے لئے مطالعہ کروائیں اور ضرورتوں کے مطابق اقدامات کریں۔انٹگریٹیڈ کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر میں منعقدہ اس اجلاس کے دوران مشیر چیف منسٹر مسٹر ویم نریندر ریڈی ‘ چیف سیکریٹری محترمہ شانتی کماری ‘ پرنسپل سیکریٹری محکمہ بلدی نظم و نسق مسٹر دانا کشور‘ منیجنگ ڈائریکٹر واٹر بورڈ مسٹر اشوک ریڈی کے علاوہ دیگر اعلیٰ عہدیدار موجود تھے۔ چیف منسٹرمسٹر اے ریونت ریڈی نے اجلاس کے دوران موسم گرما کے دوران پینے کے پانی کی قلت نہ ہو اس کے لئے خصوصی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ شہری علاقوں میں پینے کے پانی کی سربراہی کے معاملہ میں بہتر انتظامات کو یقینی بنانے کے ساتھ 20ہزار لیٹر مفت پانی کی اسکیم پر بھی بہتر انداز میں عمل آوری کو یقینی بنایا جائے۔ مسٹر اے ریونت ریڈی نے عہدیدارو ںکو ہدایت دی کہ وہ آمدنی میں اضافہ کے اقدامات کا جائزہ لیتے ہوئے کم شرح سود پر قرض حاصل کرنے کے امور کا بھی جائزہ لیں تاکہ شہریوں کو پینے کے پانی کے وسائل کو بہتر بنایاجاسکے۔انہوں نے آبرسانی بقایا جات کی وصولی کے علاوہ دیگر متبادل طریقہ کار بھی جائزہ لیں اور پرانی پینے کے پانی کی لائنوں کی تبدیلی کے لئے اقدامات کو پورا کرنے کی منصوبہ بندی کریں۔چیف منسٹر کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس کے دوران عہدیداروں نے چیف منسٹر کو آبرسانی بورڈ کو درپیش مالی مسائل سے واقف کروایا اور کہا کہ ریاستی محکمہ جات سے آبرسانی بورڈ کو4300 کروڑ واجب الادا ہیں جبکہ آبرسانی بورڈ پر 5500کروڑ برقی بقایا جات کا بوجھ ہے۔ مسٹر اشوک ریڈی نے بتایا کہ واٹر بورڈ کو ہونے والی آمدنی کا زیادہ تر حصہ بورڈ کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی اور آبرسانی پر عائد ہونے والے اخراجات پر ہی ہورہا ہے جس کے نتیجہ میں بورڈ مالی مشکلات کا سامنا کررہا ہے۔3