مجلس ، انڈیا اتحاد اور بی جے پی میدان میں ، تین امیدوار بھی مسلم ہوں گے
حیدرآباد۔یکم۔فروری(سیاست نیوز) لوک سبھا حیدرآباد پارلیمانی نشست کے انتخابات سہ رخی ہوسکتے ہیں کیونکہ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسدالدین اویسی کے خلاف انڈیا اتحاد کے مسلم امیدوار کو میدان میں اتارے جانے کے منصوبہ کے بعد اب بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی حلقہ پارلیمان حیدرآباد سے مسلم خاتون امیدوار کو میدان میں اتارنے کے متعلق منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔ تلنگانہ اسمبلی انتخابا ت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ووٹوں میں ہونے والے اضافہ کو دیکھتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی نے حلقہ پارلیمان لوک سبھا سے سخت مقابلہ کی تیاریاں شروع کردی ہیں جبکہ یہ قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ ملک میں مخالف بی جے پی اپوزیشن اتحاد کی جانب سے بھی حلقہ پارلیمان حیدرآباد میں ’انڈیا‘ اتحاد کے متحدہ مسلم امیدوار کو میدان میں اتارا جاسکتا ہے۔ تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے اپنے ووٹوں کا جائزہ لینے اور تلنگانہ کے مختلف حلقہ جات اسمبلی میں حاصل ہونے والی کامیابی کے بعد بی جے پی لوک سبھا انتخابات میں ریاست کی کئی نشستوں پر نگاہیں مرکوز کئے ہوئے ہے جن میں حلقہ پارلیمان حیدرآباد کو بھی شامل رکھا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پارلیمانی حلقہ حیدرآباد سے بھارتیہ جنتا پارٹی موجودہ رکن قومی اقلیتی کمیشن سیدہ شہزادی کو میدان میں اتارنے کے متعلق غور کررہی ہے اس کے علاوہ رام مندر تحریک سے جڑے ہوئے کسی قائد کو میدان میں اتارنے کے متعلق بھی غور کیا جا رہاہے تاکہ بی جے پی اپنے ووٹ کے ساتھ ساتھ حیدرآباد میں کٹرپسند ہندو ووٹ کو بھی متحد کرسکے۔ پارٹی ذرائع کا کہناہے کہ ریاستی صدر بھارتیہ جنتا پارٹی مسٹر کشن ریڈی نے واضح کردیا ہے کہ بی جے پی مجوزہ پارلیمانی انتخابات میں سنجیدہ مقابلہ کرتے ہوئے حلقہ پارلیمنٹ حیدرآباد کی نشست پر کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کر ے گی۔ بتایاجاتا ہے کہ پارٹی نے تلنگانہ کے 17 حلقہ جات پارلیمان میں بیشتر امیدواروں کو قطعیت دے دی ہے اور جلد ہی ان امیدواروں کے ناموں کو پارٹی اعلیٰ کمان کے پاس روانہ کیا جائے گا تاکہ بی جے پی کی قومی قیادت امیدواروں کا فیصلہ کرے۔ حلقہ پارلیمان حیدرآباد سے سیدہ شہزادی کے نام کو قطعیت دیئے جانے کے سلسلہ میں استفسار پر پارٹی قائدین کا کہناہے کہ بی جے پی کے اپنے ووٹوں کے علاوہ سیدہ شہزادی کو اگر امیدوار بنایا جاتا ہے تو ایسی صورت میں مسلم خواتین کے ووٹ بھی انہیں حاصل ہونے کا امکان ہے اسی لئے پارٹی ان کے نام پر غور کر رہی ہے اس کے علاوہ حلقہ پارلیمان حیدرآباد سے پارٹی نے ایک اور خاتون جو رام مندر تحریک کے علاوہ دیگر مذہبی تحریکات سے وابستہ ہے ان کے نام پر بھی غور کیا جا رہاہے ۔ حلقہ پارلیمان حیدرآباد سے بیرسٹر اسدالدین اویسی کے خلاف بی جے پی کی جانب سے بھی اگر سنجیدگی سے مقابلہ کی تیاری کی جاتی ہے اور انڈیا اتحاد کے امیدوار کومیدان میں اتاراجاتا ہے تو ایسی صورت میں حلقہ پارلیمنٹ حیدرآباد سے دلچسپ سہ رخی مقابلہ کے امکانات ظاہر کئے جا رہے ہیں اور کہا جار ہاہے کہ اگر اپوزیشن اتحاد کے امیدوارکے علاوہ بھارتیہ جنتا پارٹی سے بھی کوئی مسلم امیدوار میدان میں اتارا جاتا ہے تو مقابلہ مزید دلچسپ ہوجائے گا۔3