حیدرآباد مجالس مقامی ایم ایل سی نشست کیلئے آج رائے دہی

,

   

مجلس اور بی جے پی میں مقابلہ، بی آر ایس کی الیکشن سے دوری، کانگریس نے تمام امکانات کھلے رکھے ہیں

حیدرآباد 22 اپریل (سیاست نیوز) حیدرآباد مجالس مقامی ایم ایل سی نشست کے لئے کل 23 اپریل کو رائے دہی مقرر ہے۔ رائے دہی صبح 8 بجے تا سہ پہر 4 بجے رہے گی۔ بیالٹ پیپر کے ذریعہ رائے دہی کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ رائے شماری اور نتیجہ کا اعلان 25 اپریل کو ہوگا۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے ہیڈ آفس میں پولنگ اور کاؤنٹنگ کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ رائے شماری کے لئے ایک مائیکرو آبزرور اور ایک کاؤنٹنگ سوپروائزر کے علاوہ 2 معاونین پر مشتمل ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ رائے دہی کے لئے 2 پولنگ مراکز قائم کئے گئے ہیں۔ کارپوریٹرس کے لئے دوسرا باعتبار عہدہ ارکان کے لئے ہوگا۔ اِس نشست کے لئے مجلس اور بی جے پی نے اپنے امیدوار میدان میں اُتارے ہیں۔ بی آر ایس نے انتخابات سے دوری اختیار کرلی اور رائے دہی میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا جبکہ کانگریس پارٹی نے تمام امکانات کھلے رکھے ہیں۔ رائے دہی کے موقع پر صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد ووٹ دینے یا پھر غیر حاضر رہنے کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ کانگریس قیادت نے پارٹی کے کارپوریٹرس اور باعتبار عہدہ ارکان کو ہدایت دی ہے کہ وہ رائے دہی کے دن دستیاب رہیں تاکہ کسی بھی لمحہ رائے دہی میں حصہ لینے کے فیصلہ پر وہ ووٹ کا استعمال کرسکیں۔ مجلس بلدیہ میں عددی طاقت سے محرومی کے سبب کانگریس نے الیکشن میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ رائے دہی میں حیدرآباد اور سکندرآباد لوک سبھا حلقہ جات سے تعلق رکھنے والے کارپوریٹرس اور باعتبار عہدہ ارکان حصہ لیں گے جن میں ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی اور کونسل شامل ہیں۔ رائے دہی کے لئے 112 ووٹرس کو اہل قرار دیا گیا ہے، اُن میں 50 ارکان کی تائید کے ساتھ مجلس کو اکثریت حاصل ہے۔ بی آر ایس کے 24 اور کانگریس کے 14 ارکان ہیں۔ بی آر ایس کی جانب سے انتخابات سے دوری کے فیصلہ کے نتیجہ میں مجلسی امیدوار کی کامیابی کے امکانات روشن دکھائی دے رہے ہیں۔ کانگریس قیادت کا ماننا ہے کہ اگر بی آر ایس اور بی جے پی مفاہمت کرلیں تب بھی دونوں کے ارکان کی تعداد 48 ہوگی جو مجلس کے ارکان سے کم رہیں گے۔ بی جے پی نے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لئے کانگریس کو مخالف ہندو پارٹی قرار دیا ہے اور کارپوریٹرس کی قیامگاہ کے روبرو بی جے پی کے حق میں ووٹ کی اپیل کرتے ہوئے بیانر لگائے گئے۔ کانگریس ذرائع کے مطابق اگر پارٹی کے کارپوریٹرس وہپ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بی جے پی کے حق میں ووٹ دیتے ہیں تو اُن کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ قائدین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کو کامیابی سے روکنے کے لئے ضرورت پڑنے پر کانگریس کارپوریٹرس رائے دہی میں حصہ لے سکتے ہیں۔ رائے دہی کی حکمت عملی طے کرنے کے لئے گزشتہ دنوں حیدرآباد کے انچارج وزیر پونم پربھاکر کی قیامگاہ پر مجلس کے قائدین کے ساتھ اجلاس منعقد ہوا۔ اِسی دوران کانگریس کے سینئر لیڈر محمد علی شبیر نے کہاکہ 23 اپریل کو رائے دہی کے دن کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد ہی ریاستی قیادت اور ہائی کمان فیصلہ کرے گا۔ پارٹی کے نائب صدر ونود ریڈی کے مطابق تمام امکانات کھلے ہیں۔ کانگریس پارٹی کا مقصد بی جے پی کو کامیابی سے روکنا ہے۔ انتخابات میں کامیابی کے لئے اگر تمام رائے دہندے ووٹ کا استعمال کریں تو کامیابی کے لئے 57 ووٹ کی ضرورت پڑے گی۔ مجلس کے پاس 50 ووٹ ہیں اور منصوبہ کے تحت ضرورت پڑنے پر کانگریس کی جانب سے درکار 7 ووٹ کا استعمال کرتے ہوئے مجلس کی کامیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اگر تمام 112 رائے دہندے ووٹنگ میں حصہ نہ لیں جیسے کہ بی آر ایس نے فیصلہ کیا ہے تو ایسے میں کامیابی کے لئے درکار ووٹ کی تعداد کم ہوجائے گی۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ ایٹالہ راجندر نے کانگریس اور بی آر ایس کی جانب سے رائے دہی سے دوری کے فیصلہ کو غیر جمہوری قرار دیا۔ اُنھوں نے کہاکہ اصل مقابلہ قوم پرست طاقتوں اور ایک خاندانی پارٹی کے درمیان ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ بی آر ایس اور کانگریس کو اپنے منتخب عوامی نمائندوں کو رائے دہی سے روکنا افسوسناک ہے۔1