حکومت سے امور کی انجام دہی پر غور، ایل اینڈ ٹی عہدیداروں کی چیف منسٹر سے نمائندگی
حیدرآباد۔25جولائی(سیاست نیوز) حیدرآبادمیٹرو ریل کا مستقبل کیا ہوگا! میٹرو ریل کو سرکاری ادارہ کے تحت چلایا جائے گا یا حکومت کی جانب سے میٹرو ریل کے تمام امور حاصل کرتے ہوئے ایل اینڈ ٹی کو ہونے والے نقصانات سے بچانے کے اقدامات کئے جائیں گے!حیدرآباد میٹرو ریل کی حالت انتہائی ابتر ہوچکی ہے اور معاشی بدحالی کا شکار میٹرو ریل کے عہدیداروں کی جانب سے ریاستی حکومت سے مدد طلب کی جا رہی ہے کہ وہ ایل اینڈ ٹی کو معاشی دیوالیہ کا شکا رہونے سے محفوظ رہنے کے اقدامات کریں کیونکہ حیدرآباد میٹرو ریل ایک خانگی عوامی اشتراک کے تحت شروع کیا گیا پراجکٹ ہے اور اس پراجکٹ کی دیکھ ریکھ اور میٹرو کی آمد و رفت کے امور کی نگرانی ایل اینڈ ٹی کی ذمہ داری ہے لیکن کورونا وائرس کے سبب ہونے والے دو لاک ڈاؤن نے شہر حیدرآباد کے اس پراجکٹ کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ ایل اینڈ ٹی کے عہدیداروں نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے ملاقات کرتے ہوئے کمپنی کو ہونے والے معاشی نقصانات اور مسائل سے واقف کرواتے ہوئے انہیں ان مسائل کے حل میں تعاون کرنے اور خانگی کمپنی کو ہونے والے نقصانات کی پابجائی کے لئے مراعات میں اضافہ کی خواہش کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ایل اینڈ ٹی حکام کو اس بات کا تیقن دیا ہے کہ وہ جلد لی ایل اینڈٹی کے علاوہ حیدرآباد میٹرو ریل لمیٹیڈ کے عہدیداروں کے ساتھ مشترکہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے پراجکٹ کو ہونے والے نقصانات میں کمی لانے کے سلسلہ میں مشاورت کریں گے۔ حیدرآباد میٹرو ریل پراجکٹ کا جس وقت آغاز کیا گیا تھا اس وقت لگائے گئے تخمینہ کے مطابق اس پراجکٹ کی لاگت 14ہزار 132 کروڑ تھی لیکن پراجکٹ کی تکمیل تک اس پر مجموعی اعتبار سے 20ہزار کروڑ روپئے خرچ کئے جاچکے ہیں۔ حیدرآباد میٹرو ریل کو یومیہ 5کروڑ کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ اس سے یومیہ محض 1کروڑ کی آمدنی ہورہی ہے ۔میٹروریل کو چلانے کے لئے سالانہ 300کروڑ روپئے کی لاگت آرہی ہے ۔ ایل اینڈ ٹی کے ذرائع کے مطابق کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے پہلے مرحلہ کے دوران حیدرآباد میٹرو ریل پراجکٹ 169 دن کے لئے مکمل طور پر بند رہا اور اس مدت میں حیدرآباد میٹرو ریل کی آمدنی صفر رہی ۔ 69.2 کیلو میٹرپر محیط میٹرو ریل پراجکٹ سنگین معاشی بد حالی کا شکار ہوچکا ہے اور کمپنی کے ذرائع کے مطابق جاریہ مالی سال کے پہلے سہ ماہی کے دوران کمپنی کو 400 کروڑ کے خسارہ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور جاریہ مالی سال کے اختتام تک خسارہ 1500 کروڑ سے تجاوز کرجانے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہاہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے حیدرآباد میٹرو ریل کو درپیش خسارہ سے کمپنی کو نکالنے کیلئے جن تجاویز پر غور کیا جا رہاہے ان میں کمپنی کو دی جانے والی مراعات میں اضافہ کے علاوہ میٹرو ریل میں مسافرین کی تعداد میں اضافہ کے اقدامات شامل ہیں ۔ علاوہ ازیں ممبئی میں چلائی جانے والی خانگی عوامی شراکت داری کے ساتھ تعمیر کی گئی میٹرو ریل کو خسارہ سے بچانے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کا بھی جائزہ لیا جا رہاہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے حیدرآباد میٹروپولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کو میٹرو ریل کے امور حوالہ کئے جانے کے متعلق بھی غور کئے جانے کے امکانات ہیں تاکہ میٹرو ریل کی خدمات میں بہتری لانے کے علاوہ اسے سرکاری ادارہ کے تحت چلاتے ہوئے خسارہ کو کم کرنے کے اقدامات کئے جاسکیں۔
