حیدرآباد میٹرو واٹر ورکس کو شدید مالی مسائل کا سامنا

   

آمدنی اور اخراجات میں 138 کروڑ روپئے کا خسارہ ، بورڈ کے حدود میں تیزی سے اضافہ
حیدرآباد /11 جولائی ( سیاست نیوز ) گریٹر حیدرآباد کو پینے کا پانی فراہم کرنے والے حیدرآباد واٹر بورڈ کو مالی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ آمدنی اور اخراجات میں بڑا فرق ہوگیا ہے ۔ بورڈ کو ماہانہ 268 کروڑ کے اخراجات ہیں جبکہ آمدنی صرف 130 کروڑ کی ہے ۔ جاریہ سال جنوری تک حیدرآباد میٹرو واٹر ورکس بورڈ 8800 کروڑ روپئے کے مزید اضافہ ہوا ہے ۔ حیدرآباد واٹر بورڈ کو ماہانہ واٹر اور سیوریج کے چارجس کی شکل میں 130 کروڑ روپئے وصول ہو رہے ہیں۔ اس طرح بورڈ کی آمدنی اور اخراجات میں 138 کروڑ کا فرق پیدا ہوگیا ہے ۔ شہر تیزی سے فروغ پارہا ہے ۔ جس کے تناظر میں حیدرآباد میٹرو واٹر ورکس کے حدود میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ واٹر ورکس کے حدود آوٹر رنگ روڈ تک توسیع پاچکے ہیں ۔ جس کے بعد واٹر ورکس کا دائرہ کار 1450 مربع کیلومیٹر اور بورڈ 1.3 کروڑ لوگوں تک خدمات پہونچا رہا ہے ۔ جی ایچ ایم سی حدود میں پینے کے پانی کی سربراہی کا مستحکم نظام ہے ۔ ان حدود میں مزید علاقے شامل ہو رہے ہیں۔ جس کیلئے بورڈ کے اعلی عہدیداروں کی جانب سے حکمت عملی تیار کی جارہی ہے اور گریٹر حیدرآباد کے عوام کو صاف و شفاف پینے کے پانی کی سربراہی کے انتظامات کئے جارہے ہیں جس کیلئے بھاری رقم خرچ کی جارہی ہے ۔ تاہم جو نئے علاقے بورڈ کا حصہ بن رہے ہیں۔ ان میں زیادہ بہتری لانے کی ضرورت ہے ۔ برقی بقایاجات ادا کرنے کے موقف میں نہ ہونے کی وجہ سے ہر ماہ سود کا بوجھ عائد ہو رہا ہے ۔ واٹر بورڈ کے توسیعی پراجکٹ کیلئے فنڈز کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے ۔ کسی بھی بڑے پراجکٹ کیلئے حکومت کی امداد یا قرض پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے ۔ حیدرآباد واٹر بورڈ کو واٹر بلز اور سیوریج سیس سے ماہانہ 96 کروڑ ، نئے کنکشن سے 30 کروڑ ٹینکرس سے پانی کی سربراہی پر 4 کروڑ کی آندنی ہو رہی ہے ۔ وہیں ماہانہ اخراجات کچھ اس طرح ہیں ۔ ملازمین کی تنخواہوں پر 75 کروڑ برقی چارجس اور سود پر 153 کروڑ ، آپریشن مینٹیننس پر 22 کروڑ انتظامیہ و دیگر اخراجات 18 کروڑ روپئے ہیں۔ 2