مرکزی حکومت سے روہنگیائی باشندوں کو آدھار اور ووٹرشناختی کارڈ کی اجرائی: کے ٹی آر
حیدرآباد : ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر نے کہا کہ شہر کے امن و امان، خوشحالی اور ترقی کیلئے کام کرنے والے ٹی آر ایس کو جی ایچ ایم سی کے انتخابات میں ایک اور موقع ملنا چاہئے۔ فرقہ پرست طاقتوں کی حوصلہ افزائی پر شہر کا امن اور ترقی دونوں متاثر ہوجانے کا دعویٰ کیا۔ شہر کی ایک ہوٹل میں منعقدہ ’’وائی برنٹ حیدرآباد‘‘ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ 6 سال قبل تاجرین کو کئی شکوک و شبہات تھے۔ تحریک چلانے والی جماعت کے اقتدار پر آنے پر ترقی کیسے ہوگی اس پر ان کے ذہن میں کئی سوال تھے مگر چیف منسٹر کے سی آر نے اپنی کارکردگی سے تاجرین، صنعتکاروں، عوام کے علاوہ تمام شعبوں کا مکمل اعتماد حاصل کیا ہے۔ کرن کمار ریڈی کے دورحکومت میں برقی کٹوتی کے خلاف صنعتکار احتجاج کیا کرتے تھے۔ ٹی آر ایس کے اقتدار میں آنے کے صرف 6 ماہ میں برقی مسائل کو حل کردیا گیا ہے۔ غریب عوام کیلئے کئی فلاحی اسکیمات کو متعارف کردیا گیا ہے۔ صفائی کرمچاریوں کی تنخواہوں میں دوگنا اضافہ کیا گیا۔ غریب عوام کو مفت طبی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے بستی دواخانے قائم کئے گئے ہیں۔ 5 روپئے کھانے کی اسکیم، شادی مبارک، کلیان لکشمی، کے سی آر کٹ کے علاوہ کئی منفرد اسکیمات متعارف کرائی گئی ہیں۔ پینے کے پانی کا مسئلہ 95 فیصد حل ہوگیا ہے۔ ٹریفک مسائل کی یکسوئی کیلئے فلائی اوورس، لنک روڈس، انڈر پاس، نئی سڑکیں تعمیر کی جارہی ہیں۔ ڈرینج اور سیوریج سسٹم بہتر نہ ہونے کی وجہ روزانہ 2 سنٹی میٹر بارش ہونے سے شہر جھیل میں تبدیل ہورہا ہے۔ اس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے بہت جلد نالوں کی توسیع کی جائے گی۔ حیدرآباد میں صفائی پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ کچرے سے برقی پیدا کی جارہی ہے۔ 5 لاکھ سی سی کیمرے تنصیب کرتے ہوئے شہر کی نگہداشت کی جارہی ہے۔ 2 تا 3 ماہ میں موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کا پراجکٹ مکمل ہوجائے گا۔ آئندہ بجٹ میں صنعتوں کو انسنٹیسوز دیئے جائیں گے۔ کے ٹی آر نے بی جے پی اور مجلس پر مذہبی جذبات بھڑکانے کا الزام عائد کیا۔ مرکزی مملکتی وزیرداخلہ جی کشن ریڈی نے حیدرآباد کی ترقی کیلئے مرکز سے ایک روپیہ نہیں لایا۔ تلنگانہ حکومت نے گذشتہ 6 سال کے دوران ٹیکس کی شکل میں مرکز کو 2.72 لاکھ کروڑ روپئے دیا ہے۔ بدلے میں مرکز نے تلنگانہ کو صرف 1.4 لاکھ کروڑ روپئے دیئے ہیں۔ کورونا بحران کے دوران وزیراعظم نریندر مودی نے 20 لاکھ کروڑ روپئے کے پیاکیج کا اعلان کیا جس سے ریاست کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے بڑا معاشی نقصان ہوا۔ بی جے پی پرانے شہر میں روہنگیائی ہونے کی تشہیر کررہی ہے۔ اگر ہے تو مرکزی حکومت کیا کررہی ہے۔ روہنگیائی باشندوں کو آدھار، ووٹر کارڈ مرکزی حکومت نے جاری کئے ہیں۔