حیدرآباد ۔ 7 مارچ (سیاست نیوز) ٹی بی کے تدارک کی کوششوں کے باوجود یہ مرض حیدرآباد میں پھیلتا جارہا ہے۔ ایک سال میں ٹی بی کیسیس میں 40 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 2018ء میں 10,836 رہی 2019ء میں حیدرآباد میں اس مرض کے کیسیس کی تعداد 16,481 ریکارڈ کی گئی۔ مرکزی حکومت کی جانب سے نیشنل ٹیوبرکولاسس ایلیمینیشن پروگرام (NTEP) کے تحت لانچ کئے گئے ویب سائیٹ نکشے پورٹل پر دستیاب ڈیٹا میں یہ بات بتائی گئی۔ حیدرآباد اور تلنگانہ کے دوسرے مقامات سے ٹی بی کے 15 تا 20 مریض ہر روز ٹی بی اینڈ چیسٹ ہاسپٹل میں داخلہ کیلئے آتے ہیں اس کے علاوہ دیگر 20 تا 40 لوگوں کو ہر روز ٹی بی سے متاثر قرار دیا جاتا ہے جس سے صورتحال کی سنگینی کا پتہ چلتا ہے۔ اس میں زیادہ تر کیسیس سلم علاقوں میں رہنے والوں کے ہوتے ہیں اور تقریباً40 فیصد مریض علاج کو جاری نہیں رکھتے ہیں اس کی وجہ بھی یہ مرض پھیل رہا ہے۔ ٹی بی اینڈ چیسٹ ہاسپٹل کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محبوب خان نے کہا کہ ’’پہلے مریضوں کو دو تا تین ماہ تک ہاسپٹل میں رکھا جاتا تھا اب گھر پر علاج کے ساتھ مریض 3 تا 4 ہفتوں میں علامات غائب ہوتے ہی علاج کو چھوڑ دیتے ہیں۔ اس میں چھ ماہ دواؤں کو استعمال کرنے کا مکمل کورس ضروری ہوتا ہے۔ معلوم اعدادوشمار کے مطابق ہر مریض سے دوسرے 10 تا 12 لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ مریضوں کی اکثریت غریب لوگوں کی ہوتی ہے اور وہ بیداری کے فقدان کے باعث علاج کو منقطع کردیتے ہیں۔ محکمہ صحت کے ایک ذرائع نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ ٹی بی کے مریضوں کو جس قدر جلد ممکن ہو علاج کی سہولت فراہم کرنے کا آئیڈیا ہے کیونکہ مرکز کی جانب سے ٹی بی کے خاتمہ کیلئے 2025ء آخری وقت مقرر کیا گیا ہے اور اس کے پھیلنے کو روکنے کی فوری ضروت ہے۔ سلم علاقوں میں ٹی بی کا تدارک کرنا ایک چیلنج ہے۔
