صارفین کو راحت ، تلنگانہ میں پیداوار میں اضافہ
حیدرآباد۔ شہر حیدرآباد میں ترکاری کی قیمتو ںمیں کمی کے سبب شہریوں کو کچھ راحت حاصل ہوتی نظر آرہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ جاریہ ماہ کے ساتھ ساتھ آئندہ ماہ کے دوران بھی ترکاریوں کی قیمتو ںمیں کوئی اچھال ریکارڈ کئے جانے کے امکانات نہیں ہیںکیونکہ ریاست تلنگانہ میں اچھی پیداوار کے علاوہ شہر حیدرآباد کو پڑوسی ریاستوں سے لائی جانے والی ترکاریوں کی مقدار میں اضافہ کے سبب قیمتوں میں گراوٹ ریکار ڈ کی جانے لگی ہے اور دوسری جانب دو ہفتہ قبل تک بھی برڈ فلو کے خدشات کے سبب چکن سے لوگوں کے پرہیز کے سبب ترکاریوں کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا تھا لیکن دو ہفتوں کے دوران رعیتو بازار کے علاوہ شہر حیدرآباد کے دیگر ترکاری کے بازاروں میں ریکارڈ کی جانے والی ترکاریوں کی آمد سے ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ آئندہ دو ماہ کے دوران ترکاریوں کی قلت نہیں ہوگی۔ ٹماٹر کی قیمت 10تا15 فی کیلو ریکارڈ کی جا رہی ہے اور اس کے علاوہ دیگر ترکاریوں کی قیمتوں میں بھی 25تا40 فیصد کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے اور کہا جار ہاہے کہ شہر حیدرآباد میں دیگر اشیائے ضروریہ بالخصوص خوردنی تیل کی قیمتوں میں جو اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے اس کے سبب پریشان حال شہریوں کو ترکاریوں کی قیمتوں میں کمی سے کچھ حد تک راحت حاصل ہونے لگی ہے ۔ محکمہ زراعت کے عہدیداروں نے بتایا کہ ریاست کے مختلف اضلاع میں جہاں ترکاریوں کی پیداوار ہوا کرتی ہے ان مقامات پر بہترین پیداوار کے سبب شہر حیدرآباد میں یہ کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے اس کے علاوہ پڑوسی ریاستوں کرناٹک ‘ آندھراپردیش ‘ مہاراشٹرا سے ایل بی نگر‘ مادننا پیٹ ‘ منڈی میر عالم‘ بوئن پلی ‘گڈی ملکا پورکے مارکٹ کے علاوہ دیگر مارکٹس میں جو ترکاریاں پہنچ رہی ہیں وہ کافی زیادہ ہیں اسی لئے قیمتوں میں مسلسل گراوٹ ریکارڈ کی جانے لگی ہے ۔ عہدیداروں نے بتایا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے مارکٹ میں پہنچنے والی ترکاریوں کی قیمتوں کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ان کی فروخت کا بھی جائزہ لیا جا رہاہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ کسانوں کو ان کی پیداوار کی مناسب قیمت حاصل ہو اور شہریوں پر بھی کوئی اضافی بوجھ عائد نہ کیا جائے۔ بتایا جاتا ہے شہر حیدرآباد میں بازاروں کے باہر فروخت کی جانے والی ترکاریوں کی قیمتوں میں بھی نمایاں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے اور اس کمی کی بنیادی وجہ بھی بازاروں میں قیمتوں میں گراوٹ کا ریکارڈ کیا جانا ہی ہے۔