حیدرآباد میں مٹن ، چکن اور مچھلی کی فروخت میں 200 گرام تک کمی

   

دھوکہ دہی کا پردہ فاش، سرکاری آؤٹ لیٹس بھی بے نقاب، الیکٹرانک کانٹوں میں چھیڑ چھاڑ
حیدرآباد۔ 9 ڈسمبر (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں پائے جانے والے بکرے کے گوشت مٹن، چکن اور مچھلی کی دکانات میں وزن کے معاملے میں بڑے پیمانے پر دھوکہ دیئے جانے کے انکشافات ہو رہے ہیں۔ بالخصوص اتوار کے دن ان دکانات پر عوام کا غیر معمولی ہجوم ہوتا ہے تب عوام کو دکانداروں کی جانب سے زیادہ ٹھگ لینے کے الزامات عائد ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر گلیوں، خالی میدانوں اور فٹ پاتھس پر لگنے والی دکانات میں عام ترازو اور الیکٹرانک کانٹوں کی سیٹنگ تبدیل کرکے اوسطاً فی کیلو گوشت خریدنے پر 200 گرام کم گوشت دینے کی شکایتیں وصول ہو رہی ہیں۔ حکام کے مطابق اتوار کے دن قیمتوں میں پہلے ہی اضافہ کردیا جاتا ہے۔ ایسے میں وزن کی کمی عوام پر دوہرا مالی بوجھ ڈال رہی ہے۔ اس وقت مٹن کی قیمت اوسطاً ایک ہزار روپے فی کیلو تک پہنچ چکی ہے ایسے میں اگر 200 گرام کم دیا جارہا ہے تو عوام کی فی کیلو تقریباً 200 روپے کا سیدھا نقصان ہو رہا ہے۔ اس طرح چکن اور مچھلی کی خریداری پر بھی 30 سے 50 روپے کا خسارہ ہو رہا ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں محکمہ اوزان و پیمائش کے عہدیداروں کی جانب سے اچانک کئے گئے معائنوں میں یہ بات سامنے آئی کہ متعدد دکاندار جان بوجھ کر کانٹوں کی سیٹنگ بدل رہے ہیں تاکہ عوام کو وزن میں کمی کا اندازہ نہ ہوسکے۔ معاملہ یہیں تک محدود نہیں رہا بلکہ سرکاری طور پر مچھلی فروخت کرنے والے مراکز بھی اس دھوکہ دہی کی زد میں آگئے ہیں۔ حیدرآباد میں پانچ مقامات پر فیڈریشن آف اسٹیٹ فشریز کوآپریٹیو سوسائٹیز لمیٹیڈ (TGFCOF) کے تحت موبائیل آؤٹ لیٹس کے ذریعہ مچھلی فروخت کی جارہی تھی جہاں خانگی تاجروں سے بچنے والے صارفین خریداری کر رہے تھے۔ لبرٹی سنٹر کے آؤٹ لیٹ پر جب کاؤنٹر کی جانچ کی گئی تو یہاں بھی 200 گرام وزن کا فرق پایا گیا۔ اس سنگین بے ضابطگی پر حکام نے آؤٹ لیٹ کے مینجر کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے تبدیل شدہ سیٹنگ کے کانٹوں کو ضبط کرلیا اور 10 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا۔ محکمہ کے عہدیداروں نے واضح کیا کہ شہر کے کئی علاقوں میں اس طرح کی دھوکہ دہی جاری ہے اور آئندہ دنوں میں مزید سخت چیکنگ مہم چلائی جائے گی۔ حکام نے عوام سے اپیل کی ہیکہ خریداری کے وقت وزن کی مکمل تسلی کریں۔ خود بھی کانٹے پر نظر رکھیں اور کسی بھی مشتبہ معاملے کی محکمہ کو فوری اطلاع دیں تاکہ عوام کے ساتھ ہونے والی اس منظم لوٹ مار پر قابو پایا جاسکے۔ 2