حیدرآباد میں ٹی آر ایس کے 30 کارپوریٹرس کی تبدیلی کا امکان

   

کارکردگی اور عوامی مقبولیت پر رپورٹ طلب، کے ٹی آر کی وزراء اور قائدین سے مشاورت
حیدرآباد: گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے مجوزہ انتخابات میں 100 سے زائد نشستوں پر کامیابی کا نشانہ مقرر کرنے والی ٹی آر ایس نے موجودہ کارپوریٹرس کی کارکردگی سے متعلق سروے رپورٹ طلب کی ہے ۔ دوباک میں بی جے پی کی کامیابی کے بعد سے ٹی آر ایس نے گریٹر انتخابات پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے کیونکہ شہری علاقوں میں بی جے پی کے اثر میں اضافہ کا اندیشہ ہے ۔ 150 رکنی گریٹر حیدرآباد کارپوریشن میں ٹی آر ایس کے 100 ارکان ہیں اور موجودہ صورتحال میں دوبارہ 100 نشستوں پر کامیابی آسان دکھائی نہیں دیتی۔ لہذا پارٹی نے بہتر کارکردگی اور عوامی مقبولیت رکھنے والے کارپوریٹرس کو دوبارہ ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ موجودہ کارپوریٹرس کی کارکردگی کے سلسلہ میں حاصل کردہ سروے رپورٹ کی بنیاد پر توقع ہے کہ 25 تا 30 موجودہ کارپوریٹرس کوٹکٹ سے محروم کرتے ہوئے نئے چہروں کو موقع دیا جائے گا ۔ وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ جو گریٹر انتخابات کی مہم کی قیادت کریں گے ، انہوں نے اس سلسلہ میں شہر سے تعلق رکھنے والے وزراء اور ارکان اسمبلی سے مشاورت کی ہے۔ انہوں نے وزراء اور ارکان اسمبلی سے ان کے علاقوں میں موجود کارپوریٹرس کے بارے میں رائے حاصل کی۔ بتایا گیا ہے کہ تقریباً 30 ایسے کارپوریٹرس ہیں جنہوں نے اپنے حلقوں میں ترقیاتی کاموں پر توجہ مرکوز نہیں کی اور عوامی مقبولیت کے اعتبار سے وہ کافی پیچھے ہیں۔ ایسے کارپوریٹرس کی فہرست تیار کرتے ہوئے انہیں ایک مرتبہ بات چیت کے لئے طلب کیا جاسکتا ہے اور اطمینان بخش جواب نہ ملنے پر ان کا ٹکٹ غیر یقینی ہوجائے گا۔ کے ٹی آر نے دوباک کے نتیجہ سے قبل 110 وارڈس پر کامیابی کا نشانہ مقرر کیا تھا ۔ پارٹی ذرائع کے مطابق ٹکٹ کے خواہشمندوں کی سرگرمیوں میں زبردست اضافہ ہوچکا ہے اور نئے چہروں کو موقع دینے کیلئے پارٹی قیادت پر دباؤ بڑھنے لگا ہے ۔ شہر سے تعلق رکھنے والے وزراء اور عوامی نمائندوں نے ٹکٹ کیلئے اپنے رشتہ داروں اور حامیوں کے نام پیش کئے ہیں۔ ٹی آر ایس کے لئے امیدواروں کا انتخاب کرنا آسان نہیں ہوگا اسی لئے کارکردگی اور عوامی مقبولیت کو بنیاد بنایا گیا ہے ۔ اسٹیٹ الیکشن کمیشن نے فہرست رائے دہندگان کو قطعیت دے دی ہے اور اسے انتخابی اعلامیہ کی اجرائی کیلئے حکومت کی ہری جھنڈی کا انتظار ہے ۔ حال ہی میں حکومت نے جی ایچ ایم سی ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے اسٹیٹ الیکشن کمیشن کو پابند کیا ہے کہ انتخابی اعلامیہ کی اجرائی سے قبل حکومت سے مشاورت کرے۔