ڈیزل پر 87 پیسے اور پکوان گیس پر 50 روپئے کا عوام پر بوجھ
حیدرآباد ۔ 22 مارچ (سیاست نیوز) روس اور یوکرین کے درمیان ایک ماہ سے جاری جنگ کا ہندوستان سے کوئی تعلق نہیں ہے مگر عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں جو اضافہ ہوگیا ہے اس کا اثر ہندوستان بالخصوص حیدرآباد میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ گھروں میں پکوان کیلئے استعمال ہونے والا خوردنی تیل بالخصوص سن فلاور آئیل کی قیمت میں تقریباً 100 روپئے کا اضافہ ہوگیا ہے۔ دیگر گھریلو اشیاء دالیں، شکر اور غذائی اجناس کی قیمتوں میں بھی زبردست اضافہ ہوگیا ہے۔ ہر ہفتہ قیمتوں پر نظرثانی ہورہی ہے جو غریب و متوسط طبقہ پر اضافی مالی بوجھ ہے۔ کورونا بحران سے پہلے غریبوں گھریلو بجٹ میں 20 تا 30 فیصد کا اضافہ ہوگیا ہے۔ اب تازہ طور پر 14 کیلو گھریلو پکوان گیس پر فی سلنڈر 50 روپئے کا اضافہ ہوگیا ہے۔ اس طرح آئیل کمپنیوں نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا ہے۔ اضافہ شدہ قیمتوں پر آج سے عمل آوری کا آغاز بھی ہوگیا ہے۔ پکوان گیس کی قیمتوں پر 50 روپئے کا اضافہ کردینے پر غریب و متوسط طبقہ کے افراد سخت ناراضگی کا اظہار کیاہ ے۔ پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر آئیل کمپنیوں نے 5 ماہ تک پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا تھا لیکن آج پٹرول پر فی لیٹر 90 پیسے اور ڈیزل پر فی لیٹر 87 پیسوں کا اضافہ کردیا گیا ہے جس کے بعد حیدرآباد میں فی لیٹر پٹرول 109.10 روپئے فی لیٹر اور ڈیزل 95.40 روپئے فی لیٹر فروخت ہورہا ہے۔ اس طرح پکوان گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد تلنگانہ میں 14 کیلو پکوان گیس کی قیمت بڑھ کر 1002 روپئے ہوگئی ہے۔ن