حیدرآباد میں پٹرول کی قیمت 92.26روپئے ہوگئی

   


ریاستی حکومت کے ٹیکس میں اضافہ اہم وجہ ، عوام کو مشکلات

حیدرآباد۔15فروری(سیا ست نیوز) شہر حیدرآباد میں آج پٹرول کی قیمت 92.26 ریکارڈکی گئی ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت 89.77 ریکارڈ کی گئی ہے ۔ پٹرول کی بنیادی قیمت کاجائزہ لیتے ہوئے ریاست میں پٹرول کی فروخت کی قیمت کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ ریاست تلنگانہ میں پٹرول کی بنیادی قیمت سے زیادہ پٹرول پر ریاستی حکومت کی جانب سے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جو کہ مجموعی اعتبار سے 38.55 روپئے ہے جبکہ پٹرول کی بنیادی قیمت 30.50 ہے ۔ مرکزی حکومت کی جانب سے فی لیٹر جو ٹیکس وصول کیا جا رہاہے وہ 19.97 پیسے ہے جبکہ پٹرول فروخت کرنے والے ڈیلر کو جو فی لیٹر آمدنی حاصل ہوتی ہے وہ 3.50 فی لیٹر حاصل ہوتی ہے لیکن جو رقم صارفین کی جیب سے نکلتی ہے وہ مجموعی اعتبار سے 92.26 روپئے ہوتی ہے۔ ملک بھر میں مہنگائی کے سبب جو صورتحال پیدا ہورہی ہے اس کے لئے بنیادی طور پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ قرار دیا جا رہاہے اور ماہرین معاشیات کا کہناہے کہ اگر ریاستی حکومتیں انہیں حاصل ہونے والی ٹیکس کی آمدنی میں کسی حد تک مفاہمت کرتی ہیں اور پٹرول پر وصول کئے جانے والے ریاستی ٹیکس میں فوری اثر کے ساتھ 38.55 کے بجائے 28.55 روپئے وصول کرنے کا فیصل کرتی ہیں تو ایسی صورت میں صارفین کو 10 روپئے کم قیمت میں پٹرول فروخت کیا جا سکتا ہے لیکن حکومت کی جانب سے وصول کئے جانے والے ٹیکس کے سبب پٹرول کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے۔ جناب محمد خالد شریف صدر گریٹر حیدرآباد پٹرولیم ڈیلرس فیڈریشن نے اس سلسلہ میں دریافت کرنے پر بتایا کہ صارفین سے جو قیمت وصول کی جار ہی ہے اس میں ڈیلر کا حصہ صرف 3.50 روپئے فی لیٹر ہے جبکہ مرکزی وریاستی حکومت کی جانب سے عائد کئے جانے والے ٹیکسوں کے سبب پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ریکارڈ کیا جانے لگا ہے۔پٹرول کی قیمت میں ہونے والے مسلسل اضافہ کو دیکھتے ہوئے دیگر تاجرین میں خوف کی لہر پائی جانے لگی ہے کیونکہ پٹرول کی قیمت میں ہونے والے اضافہ کے سبب حمل ونقل کی قیمت میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے اور اس اضافہ سے نمٹنا تاجرین کی مجبوری ہونے لگی ہے اور وہ اضافی شدہ حمل و نقل کے اخراجات اپنے صارفین پر منتقل کرتے ہیں تو ایسی صورت میں ان کی جانب سے فروخت کی جانے والی اشیاء کی قیمتوں میں بھی روزافزوں اضافہ ریکارڈ کیا جائے گا اور اشیائے ضروریہ کی قیمتو ں میںبھی اضافہ ہونے کے خدشات پیدا ہوجائیں گے۔