حیدرآباد میں کورونا وائرس کے 6.6 لاکھ مریضوں کی موجودگی

   

۔ٖ80 فیصد سیوریج ٹینکس کورونا وائرس سے متاثر ، سنٹر فار سیلولر اینڈ مالیکولر بائیولوجی و انڈین انسٹی ٹیوٹ کیمیکل ٹکنالوجی کی تحقیق میں انکشاف
حیدرآباد۔ شہر حیدرآباد میں 6.6لاکھ کورونا وائرس کے مریض موجود ہیں جن میں کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے بعد دوبارہ متاثر ہونے والے بھی شامل ہیں۔سنٹر فارسیلولر اینڈ مالیوکیولر بائیولوجی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کیمیکل ٹکنالوجی نے شہر حیدرآباد کے مختلف علاقوں سے حاصل کئے جانے والے سیوریج کے پانی میں پائے جانے والے کوروناو ائرس کے آراین اے کی بنیاد پر یہ اعداد و شمار جاری کئے ہیں۔رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے شہر حیدرآباد کے 80 فیصد سیوریج ٹینک میں کورونا وائرس کے اثرات پائے گئے ہیں ۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ شہر حیدرآباد میں 2لاکھ افراد کورونا وائرس کے شکار ہیں جو کہ شہر میں سیوریج کے ذریعہ وباء کو پھیلا رہے ہیں۔ڈاکٹر راکیش مشرا ڈائریکٹر سی سی ایم بی نے بتایا کہ شہر کے 80 فیصدسیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس میں کورونا وائرس کے اثرات پائے گئے ہیں اور ایسے میں بلدیہ کو چاہئے کہ وہ فوری ان ہاٹ اسپاٹس کی نشاندہی کرتے ہوئے وباء کو مزید پھیلنے سے روکنے کے اقدامات کو یقینی بنائیں ۔سی سی ایم بی میں تحقیق کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ شہر حیدرآباد میں گذشتہ 35 یوم کے دوران صحت یاب ہونے والے بھی متاثر ہوئے ہیں اور وہ دوسروں کو بھی متاثر کر رہے ہیں۔محققین کا کہناہے کہ شہر حیدرآباد میں کورونا وائرس کے سیوریج میں پائے جانے کے بعد اس بات کا اندازہ لگایا جارہاہے کہ شہر حیدرآباد کی مجموعی آبادی کا 6.6 فیصد حصہ کورونا وائرس سے متاثر ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ شہر حیدرآباد میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والوں میں بڑی تعداد میں علامات نہیں پائی جا رہی ہیں جبکہ کئی لوگ ایسے بھی ہیں جن میں علامات ظاہر ہونے لگی ہیں۔شہر کے مختلف علاقوں میں موجود سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس کے متعلق محققین کا کہنا ہے کہ حیدرآباد میں صرف 40 فیصد گندا پانی سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ تک پہنچتا ہے جبکہ 60 فیصد پانی نالوں کے ذریعہ بہہ جاتا ہے۔اسی لئے حقیقی تعداد کا اندازہ لگایا جانا مشکل ہے۔محققین اور ڈائریکٹر سی سی ایم بی نے کہا ہے کہ فوری طور پر ان ایس ٹی پیز میں جہاں کورونا وائرس کے آر این اے کی نشاندہی کی گئی ہے ان کی بنیاد پر شہری بلدی اداروں اور محکمہ صحت کو فوری اقدامات کرتے ہوئے ہاٹ اسپاٹ کی نشاندہی کرنی چاہیئے تاکہ لوگ متاثر نہ ہوں۔ٖ