سرکاری حکام تشویش میں مبتلا، شہر سے اضلاع منتقل ہونے والے افراد سے پھیلاؤ کا اندیشہ
حیدرآباد: کورونا کے کیسوں میں جی ایچ ایم سی حدود میں کمی کا رجحان ہے جبکہ اضلاع میں کیسوں میں اضافہ حکومت کیلئے تشویش کا باعث بن چکا ہے ۔ گزشتہ چند دنوں سے حیدرآباد میں پازیٹیو کیسوں میں کمی ہوئی ہے لیکن شہر میں بہتر انفراسٹرکچر کی فراہمی پر توجہ کرنے والے محکمہ صحت کو تشویش لاحق ہوچکی ہے کیونکہ اضلاع میں کورونا کیسیس میں اضافہ ہوا ہے۔ ریاست کے 33 کے منجملہ 30 اضلاع میں کورونا کیس پائے گئے ۔ جملہ کیسوں میں 60 فیصد اضلاع میں پائے گئے ۔ عہدیداروں کے مطابق اتوار کو ریاست کے جملہ کیسیس 1296 میں 739 کیس اضلاع کے ہیں۔ کورونا کے آغاز سے حیدرآباد زیادہ متاثر ہوا کیونکہ شہر میں آبادی میں اضافہ کے علاوہ مائیگرنٹ ورکرس کی کثیر تعداد ہے۔ مائیگرنٹ ورکرس اور اضلاع کے افراد کی واپسی کے بعد سے کئی اضلاع کورونا کی لپیٹ میں آگئے ۔ جولائی میں کیسوں کے اعتبار سے گریٹر حیدرآباد بری طرح متاثر ہوا جس کے بعد رنگا ریڈی اور میڑچل اضلاع میں زیادہ کیسیس پائے گئے ۔ گزشتہ تین دنوں سے مختلف اضلاع میں کیسوں میں اضافہ دیکھا گیا ۔ رنگا ریڈی ضلع میں جہاں ابتداء میں کیسوں کی تعداد 10 تا 20 تھی ، وہ 100 اور 200 کے درمیان پہنچ چکی ہے۔ میڑچل اور سنگا ریڈی کے علاوہ میدک ، ورنگل ، کریم نگر ، نظام آباد ، کاما ریڈی اور دیگر اضلاع میں کیسوں میں اضافہ پر حکام نظر رکھے ہیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ ابتداء میں اضلاع سے صرف 5 فیصد کیسیس ریکارڈ کئے جارہے تھے جبکہ گریٹر حیدرآباد سے 95 فیصد کیسیس ریکارڈ ہوئے۔ اب جبکہ اضلاع میں کیسیس کی تعداد بڑھتی جارہی ہے حکومت نے ضلع نظم و نسق کو چوکسی کی ہدایت دی ۔ حکام کا کہنا ہے کہ حیدرآباد سے آبائی مقامات منتقل ہوئے افراد کے سبب اضلاع میںکیسیس کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ شہر میں تجارتی سرگرمیوں اور علاج کے سلسلہ میں عوام کی آمد و رفت میں اضلاع کیلئے خطرہ میں اضافہ کردیا ہے۔