حیدرآباد میں 50 کروڑ روپیوں کی شراب فروخت

   

تلنگانہ میں مجموعی طور پر 90 کروڑ روپیوں کی فروختگی کا ریکارڈ ، حکومت سے اجازت کے بعد دکانات پر عوام کی بھیڑ
حیدرآباد ۔ 7 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : لاک ڈاؤن کے 45 دن بعد کھولی گئی شراب کی دکانات سے ایک ہی دن ریکارڈ سطح پر ساری ریاست میں 90 کروڑ روپئے کی شراب فروخت ہوئی ہے ۔ صرف شہر حیدرآباد میں 50 کروڑ روپئے کی شراب فروخت ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ شراب کی دکانات کے سامنے قطاروں میں خواتین کو بھی دیکھا گیا ہے ۔ کئی شرابی نشہ میں دھت سڑکوں کے کنارے اور فٹ پاتھس پر بے سود پڑے ہوئے دیکھیں گئے ہیں کل سے دوبارہ گھریلو تشدد کے واقعات سامنے آرہے ہیں ۔ کورونا وائرس کے پیش نظر تلنگانہ میں گذشتہ دیڑھ ماہ سے تمام سرکاری ، خانگی ، تعلیمی ادارے تجارتی سرگرمیاں بند ہیں ۔ یہاں تک مالس ، تھیٹرس ، تفریحی سرگرمیاں ، تمام مذہبی عبادتیں بند ہیں تاہم مرکزی حکومت نے تیسرے لاک ڈاؤن میں توسیع کے دوران چند رعایتیں بھی دی ہیں جس میں شراب کی دوکانات کھلی رکھنے کی اجازت دی گئی ہیں جس سے بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے تلنگانہ حکومت نے سوائے کنٹمنٹ زونس میں شامل 14 شراب کی دوکانات کے ماباقی 2186 شراب کی دوکانات کو ریڈ ، گرین اور آرینج زونس میں کھولنے کی اجازت دے دی ۔ شراب کی قیمتوں میں 16 فیصد اضافہ کے باوجود شرابیوں نے قیمت کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ایک دن کے بجائے چار تا پانچ دن کے شراب کا اسٹاک خرید لیا جس کی وجہ سے کل ایک ہی دن ساری ریاست میں 90 کروڑ روپئے کی شراب فروخت ہوئی ہے ۔ صرف شہر حیدرآباد میں 50 کروڑ روپئے کی شراب فروخت ہوئی ہے ۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے شرابی ، شراب کی دوکانات کھلنے کا کتنی بے چینی سے انتظار کررہے تھے۔ محکمہ پولیس نے حال ہی میں بتایا تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ریاست میں جرائم کی شرح بڑی حد تک گھٹ گئی ہے ۔ لیکن کل جیسے ہی شراب کی دکانات کھلی پھر سے جرائم کا آغاز ہوگیا ہے ۔ شراب پینے کے بعد شرابیوں نے اپنی بیویوں کے علاوہ خاندان کے دوسرے افراد پر نشہ میں حملہ کیا ہے ۔ جس میں کئی خواتین زخمی بھی ہوئیں ہیں ۔ نشہ میں گاڑی چلاتے ہوئے کئی حادثات کی بھی شکایتیں موصول ہوئی ہیں ۔ ایک طرف عوام کی بھیڑ بھاڑ کو کم کرنے اور سماجی فاصلہ کو برقرار رکھنے کے لیے تمام مذہبی عبادتوں پر پابندی عائد کردی ہے تو دوسری طرف صرف آمدنی کے لیے شراب کی دکانات کھل دی گئی ہیں جہاں پر سماجی فاصلہ کی برقراری بہت بڑا چیلنج ہے تو جرائم و حادثات میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ حکومت پہ انسانی زندگیوں پر آمدنی کو ترجیح دینے کے الزامات عائد ہورہے ہیں ۔۔