حیدرآباد: پرانے شہر میں حیدرآباد میٹرو ریل اب بھی سراب ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد او رمیٹرو ریل کی جانب سے دارالشفاء تا فلک نما جائدادوں کے حصول کیلئے کئے جانے والے اقدامات کا ابھی تک آغاز نہ کئے جانے کے سبب عہدیداروں میں یہ بات گشت کررہی ہے کہ پرانے شہر میں میٹرو ریل پہنچے گی یا نہیں! اگر نہیں پہنچے گی تو کیا اسمبلی انتخابات سے قبل کئے جانے والے اعلانات کیا محض سیاسی حکمت عملی کا حصہ تھے؟ جی ایچ ایم سی کی جانب سے حصول جائداد کے لئے نوٹس کی اجرائی کے عمل تک یہ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ پرانے شہر میں میٹرو کے تعمیراتی کام حقیقت میں شروع ہونے جارہے ہیں کیونکہ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جب تک جائیدادوں کا حصول شروع نہیں کیا جائے گا اس وقت تک تعمیری کاموں کی حکمت عملی تیار کرنا انتہائی دشوار کن ہے۔
مسجد حاجی کمال مسلم جنگ پل کے عقب تک حیدرآباد میٹرو ریل کے پلر کی تعمیر کے بعد یہ کہا جارہا ہے کہ یہ پلر دارالشفاء سے گذریں گے لیکن اب یہ کہا جارہا ہے کہ ابھی دارالشفاء سے منڈی میرعالم، اعتبار چوک، کوٹلہ عالیجاہ، مغلپورہ،ہری باؤلی چوراہا، شاہ علی بنڈہ، سید علی چبوترہ، شمشیر گنج او رفلک نما سڑک پر متاثر ہونے والی جائیدادوں کو حصول جائیدادوں کی نوٹس بھی جاری نہیں کی گئی جس کے سبب حیدرآباد میٹرو ریل کے تعمیری کام انجام دینے والی کمپنی ایل اینڈ ٹی کی جانب سے پرانے شہر میں تعمیری کامو ں کو شروع کرنے کا قطعی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے۔
جی ایچ ایم سی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ریاستی اسمبلی انتخابات سے قبل کئے گئے اعلانات کے مطابق پرانے شہر میں ابھی تک میٹرو ریل کے کامو ں کا شروعات ہوجانی چاہئے تھی لیکن موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ میٹرو ریل میں مزید تاخیر ہوگی۔