نظامس گیارنٹیڈ اسٹیٹ ریلوے کی شروعات ایک مثال ۔ دیگر شعبوں میں بھی نمایاں کارنامے
حیدرآباد ۔ 10 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز ) : ریاست حیدرآباد پر آصف جاہ خاندان نے 1724 تا 1948 حکومت کی ۔ ریاست میں اپنی فوج ، ایر لائنس ، ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم ، پوسٹل سسٹم ، ریلوے نٹ ورک ، کرنسی اور ریڈیو براڈکاسٹنگ سرویس بھی رکھتے تھے ۔ اضافی طور پر نظام حکومت کی نظامس گیارنٹیڈ اسٹیٹ ریلوے کے علاوہ فائر انجن اور فائر ٹنڈنگ گاڑی بھی تھیں ۔ آصف جاہی نظاموں نے حیدرآباد پر تقریبا 224 سال حکومت کی اور آخر کار وہ 1948 میں انڈین یونین میں شامل ہوگئے ۔ نظام الملک جو سلطنت کا منتظم ہوتا ہے بادشاہ کو دیا جانے والا لقب ہے ۔ جسے عام طور پر نظام کہا جاتا تھا ۔ سابقہ حیدرآباد ریاست آندھرا پردیش ، تلنگانہ ، کرناٹک اور مہاراشٹرا کے مراٹھوں کے درمیان منقسم تھا ۔ میر قمر الدین صدیقی مغلیہ سلطنت میں دکن کے وائسرائے تھے اورنگ زیب ؒ کی موت کے بعد انہوں نے وقفہ وقفہ سے دکن کے علاقوں پر حکومت کی 1724 میں جب مغلوں کا تسلط ختم ہوگیا انہوں نے خود کو آزاد قرار دے کر ایک حکومت قائم کی جس نے اپنے علاقہ میں لوگوں کی خوشحالی کیلئے کام کیا تھا ۔ 1947 میں ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم پر رائے لی جارہی تھی تب ملک کی تمام چھوٹی شاہی ریاستوں کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ یا تو ہندوستان یا پھر پاکستان کے ساتھ الحاق کرلیں ۔ اس وقت حیدرآباد ہندوستان کی سب سے بڑی شاہی ریاست تھی اور نظام نے آزاد رہنے کا فیصلہ کیا ۔ حیدرآباد ریاست کے عوام آصف جاہ خاندان کے دور میں انتہائی خوشحال تھے ۔ اول سے ساتویں نظام نے عوام کیلئے سہولیات کو بہتر بنانے کی پوری کوشش کی ۔ اس دور میں یہ ان خطوں میں سے ایک تھا جہاں کے لوگ اپنے بادشاہ سے خوش تھے ۔ 1850 کے قریب انگریزوں نے ہندوستان میں ریلوے لائن قائم کرنے کا فیصلہ کیا نہ صرف مختلف بندرگاہوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے بلکہ اپنی فوج کو خطے کے مختلف حصوں تک لیجانے کے کام آئے ۔ جب ہندوستانیوں نے انگریزوں کے خلاف بغاوت کی ممبئی سے تھانے تک پہلی ٹرین جو 1853 میں چلی اور اس کے بعد ریلوے نٹ ورک میں اضافہ ہوا ۔ جیسے جیسے ریلوے راستوں کی توسیع کرکے انگریزوں نے بندرگاہوں کے حوالہ جات کو غیر معمولی جوڑنا شروع کیا اور یہ وہ وقت تھا جب نظام کے دور حکومت میں ریلوے لنک کی پہلی تجویز ناصر الدولہ نے رکھی ۔ آصف جاہ ششم محبوب علی خاں اور ساتویں نظام میر عثمانیہ علی خاں نے اسے بہتر بنایا ۔ ریاست حیدرآباد میں نظام اپنا ریلوے نظام رکھتے تھے جس سے برطانوی سلطنت کو بہت مایوسی تھی ۔ 1873 میں نظام گیارنٹیڈ اسٹیٹ ریلوے کمپنی (NGSR) لندن میں قائم کی گئی جس کا بڑا حصہ خود نظام کے پاس تھا ۔ پہلی ریلوے لائن 1874 میں سکندراباد جنکشن اور واڑی کے درمیان بنائی گئی ۔ وقت کے ساتھ NGSR نے زیادہ ریلوے لائنس تعمیر کیں اور ریاست حیدرآباد کے ہر حصہ کو ریل کے ذریعہ جوڑنے کی کوشش کی ۔ حیدرآباد میں ریلوے نٹ ورک آصف جاہوں کی میراث میں سے ایک ہے ۔ ایم ایم ٹی ایس سرویس آج جو جڑواں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے درمیان واقع ہے مسافروں کو لیجانے کا کام کرتی ہے ۔ ان کیلئے اب بھی ان ٹریکس اور اسٹیشنوں کا استعمال کیا جارہا ہے جو نظام دکن کے دور سے قائم ہیں ۔ حیدرآباد کی ترقی میں آصف جاہ خاندان کا سب سے اہم رول رہا ہے ۔ انہیں کی بدولت آج حیدرآباد ترقی یافتہ شہروں میں اپنا نام درج کرنے میں کامیاب ہورہا ہے ۔۔ ش