حیدرآباد کی رائے دہی میں اچانک اضافہ پر شبہات‘ کانگریس

   

بوگس رائے دہی کا الزام ، آخری گھنٹہ کی ویڈیو گرافی کا مشاہدہ کرنے الیکشن کمیشن سے نمائندگی
حیدرآباد: کانگریس نے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی رائے دہی میں اچانک اضافہ پر شبہات کا اظہار کیا اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ آخری گھنٹہ کی پولنگ کی ویڈیو ریکارڈنگ کا جائزہ لے ۔ کوآرڈینیشن کمیٹی کنوینر جی نرنجن نے اسٹیٹ الیکشن کمشنر کو مکتوب روانہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آخری گھنٹہ میں ٹی آر ایس ، مجلس اور بی جے پی کی جانب سے بوگس رائے دہی کرائی گئی جس کے نتیجہ میں فیصد میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں زیادہ تر پولنگ اسٹیشن رائے دہندوں سے خالی تھے جس پر کمشنر سائبر آباد سجنار کو بیان دینا پڑا کہ حکومت کی رعایتوں سے ووٹ دینے والے افراد کو مستفید کیا جائے جبکہ دوسروں کو محروم رکھا جائے۔ الیکشن حکام کی جانب سے شام 5 بجے 37.11 فیصد رائے دہی کا اعلان کیا گیا تھا لیکن آخری دو گھنٹوں میں یہ فیصد 46.6 تک پہنچ گیا جبکہ پولنگ اسٹیشنوں پر رائے دہندے موجود نہیں تھے۔ نرنجن نے کہا کہ ٹی آر ایس ، بی جے پی اور مجلس نے آخری گھنٹہ میں بڑے پیمانہ پر بوگس رائے دہی کی ہے۔ کمیشن سے درخواست کی گئی کہ آخری ایک گھنٹہ کی ویڈیو ریکارڈنگ کا جائزہ لیں اور بیالٹ پیپر کی کاونٹر سلپ پر رائے دہندوں کی دستخطوں کی جانچ کی جائے ۔ پارٹی نے حلقہ اسمبلی چارمینار کے بلدی وارڈس کے ووٹوںکی گنتی کے موقع پر کانگریس ایجنٹس کو پولیس سے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ۔ نرنجن نے کہا کہ رکن اسمبلی چارمینار اور انکے حامیوں نے رائے دہی کے دن کانگریس امیدوار احمد اسلم اللہ شریف پر حملہ کیا تھا اور انہیں اندرون دو یوم ہلاک کرنے دھمکی دی جس پر پولیس اسٹیشن حسینی علم میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ کانگریس امیدوار اور کاؤنٹنگ ایجنٹس کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے ، لہذا رائے شماری کے مراکز پر کانگریس ایجنٹس کو پولیس کے ذریعہ تحفظ فراہم کیا جانا چاہئے۔ الیکشن کمیشن سے خواہش کی گئی کہ وہ رکن اسمبلی اور ان کے حامیوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھے۔