حیدرآباد کی گرمی 1966 کا ریکارڈ توڑنے کے قریب، درجہ حرارت 47 ڈگری سے زیادہ ہونے کا خدشہ

   

حیدرآباد ۔ 7 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : انڈین میٹرولیجکل ڈپارٹمنٹ ( آئی ایم ڈی ) کی جانب سے موسم گرما کے شدید ہونے کا انتباہ دیا گیا ہے اور موسم گرما جو کہ ماہ مئی میں اپنے عروج پر ہوتا ہے اس مہینے میں عام درجہ حرارت سے تقریبا 5 ڈگری زیادہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔ ماہ مئی میں عام طور پر درجہ حرارت 42 ڈگری ہوتا ہے تاہم اس مرتبہ یہ درجہ حرارت 47 ڈگری سے بھی زیادہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔ ماہ مارچ کے دوسرے ہی ہفتہ میں موجود درجہ حرارت ریکارڈ کیا جارہا ہے ۔ وہ عام طور پر ماہ اپریل کے چوتھے ہفتے میں ریکارڈ کیا جاتا ہے ۔ علاوہ ازیں دن کے اوقات میں گرم ہواؤں کے متعلق بھی پیش قیاسی کی جارہی ہے کہ یہ گذشتہ کے برعکس دوگنی گرم ہوں گی ۔ یہاں منعقدہ ایک ورک شاپ بعنوان ’ تلنگانہ ریاست میں گرم ہوائیں بوجہ شدید موسم ‘ سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایم ڈی کے ڈائرکٹر وائی کے ریڈی نے کہا کہ گرم ہوائیں اور تیز دھوپ خاموش قاتل ہوتی ہیں اور انسان کو اس خاموش قاتل کا اس وقت تک پتہ نہیں چلتا جب تک وہ اس کے نقصانات سے دوچار نہیں ہوتا ۔ خاموش قاتل سے ہونے والی اموات کا ڈیٹا فراہم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2014 میں گرم ترین ایام 19 درج ہوئے تھے جس میں 31 اموات ہوئی جب کہ 2015 میں 13 ایام شدید ترین تھے جن میں 541 اموات ریکارڈ کیے گئے اسی طرح 2016 کے گرم ترین ایام 27 تھے جن میں 324 اموات ہوئی ۔ 2017 میں جہاں گرم ترین ایام 23 تھے تو ان میں اموات کی تعداد 108 ریکارڈ کئے گئے ہیں جب کہ 2018 میں گرم ترین ایام 7 ریکارڈ ہوئے جن میں 12 لوگوں کو اپنی جانیں گنوانی پڑی ۔ حیدرآباد میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 1966 میں بیگم پیٹ میں 45.5 ڈگری ریکارڈ کیا گیا تھا جب کہ ریاست تلنگانہ میں اب تک کا گرم ترین دن بھدرا چلم میں 48.6 ڈگری 1973 میں ریکارڈ کیا گیا تھا ۔ ان حالات کے پیش نظر عوام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ گرمی سے خود کو محفوظ رکھنے کے اقدامات کریں جن میں پانی اور دیگر مشروبات جن میں ناریل کا پانی ، گنے کا شربت اور میوہ جات کے ساتھ ترکاریاں زیادہ استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے جب کہ شراب ، چائے اور کافی کے استعمال سے پرہیز کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے ۔ علاوہ ازیں ہلکے رنگ کے لباس کا استعمال ، دوپہر کے وقت باہر نکلنے سے پرہیز کے علاوہ اپنی گاڑیاں دھوپ میں پارک کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے ۔ مسلم خواتین کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کالے رنگ کے برقع اور سیاہ رنگ کے نقاب کے بجائے ہلکے رنگ کا حجاب اور پردے کو ترجیح دیں کیوں کہ سیاہ رنگ سورج کی روشنی کو جذب کرتے ہوئے گرمی کی شدت کو بڑھاتا ہے جس سے بیمار ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں ۔۔