حیدرآباد کی ہوا کے معیار میں گراوٹ !

   

شہریوں کو گھر سے کم نکلنے اور ماسک کا استعمال کرنے ماہرین کا مشورہ
حیدرآباد۔2۔ڈسمبر۔(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کی آب و ہوا کے معیار میں گراوٹ ریکارڈ کئے جانے کے دوران اب سائنسی ماہرین نے عوام کو گھروں سے کم نکلنے کے علاوہ اگر اشد ضرورت کے تحت نکلنا پڑے تو ایسی صورت میں ماسک کا استعمال کرنے کی تلقین شروع کردی ہے اورحیدرآباد کی ہوا کو مضر صحت قرار دیا جانے لگا ہے۔ملک کے بیشتر شہروں میں معیاری آ ب و ہوا شہریوں کے لئے انتہائی قیمتی شئے بنتی جار ہی ہے اور جن شہروں میں ہوا کے معیار میں گروٹ ریکارڈ کی جار ہی ہے ان میں اب شہر حیدرآباد کا نام بھی شمار کیا جانے لگا ہے ۔ گذشتہ دنوں ملک کے دارالحکومت میں ماحولیاتی آلودگی اور ہوا میں پائی جانے والی خرابی کے سبب کئی شہریوں کو سانس لینے میں تکلیف کے سبب شریک دواخانہ ہونا پڑا تھا لیکن اب شہر حیدرآباد میں گذشتہ 7یوم کے دوران ہوا کے معیار کا جائزہ لیا جائے تو اس بات کا اندازہ ہوگا کہ شہر حیدرآباد میں بھی ماحولیاتی آلودگی پیدا ہونے لگی ہے۔ AQI ائیر کوائیلٹی انڈیکس جو کہ ہوا کے معیار کے متعلق جانچ کا طریقہ کار ہے اگر اس کا جائزہ لیا جائے تو شہر حیدرآباد کے AQI کے مطابق 28 نومبر کو سال کی بد ترین ہوا کا شہریوں نے استعمال کیا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران شہر حیدرآباد میں ہوا کا معیار چینائی اور بنگلوروسے زیادہ خراب رہا اور اس میں جلد ہی کسی بھی طرح کی بہتری کی توقع نہیں ہے کیونکہ شہر حیدرآباد کے AQI میں ریکارڈ کی جانے والی منفی تبدیلی شہریوں کے لئے عارضہ تنفس کا شکار بنانے والی ثابت ہوسکتی ہے۔ دونوں شہروں حیدرآبادو سکندرآباد کے بیشتر علاقوں میں جہاں AQI کی جانچ کی سہولت ہے اس کے مطابق حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے علاقہ میں جہاں سابق میں 105 AQI ریکارڈ کیا جاتا تھا اب اس علاقہ میں 209 ریکارڈ کیا جانے لگا ہے اسی طرح صنعت نگر کے علاقہ میں 110 سے بڑھ کر AQI206 ریکارڈ کیا جانے لگا ہے۔ پٹن چیرو میں جہاں 151 ریکارڈ کیا جاتا رہا ہے اس علاقہ میں اب 206 ریکارڈ کیا جانے لگا ہے۔ نہرو زوالوجیکل پارک کے علاقہ میں جہاں AQI کی سطح 129ریکارڈ کی جا رہی تھی اس علاقہ میں اب یہ سطح بڑھ کر 204تک پہنچ چکی ہے۔ماہرین ماحولیات کے مطابق شہر حیدرآباد کی آب و ہوا بھی تیزی سے متاثر ہونے لگی ہے اور جو AQI لیول ریکارڈ کئے جا رہے ہیں ان میں خطرناک حد تک کا اضافہ ریکارڈ کیاجا رہاہے۔ ماہر اطباء کا کہناہے کہ شہر حیدرآباد میں تیزی سے پھیل رہی ماحولیاتی آلودگی کے نتیجہ میں صحتمند شہریوں کو بھی سانس لینے میں تکلیف کی شکایات اب معمول کی بات ہونے لگی ہے کیونکہ ماحولیاتی آلودگی کا پہلا اثر شہروں کے پھیپڑوں پر ہونے لگتا ہے جو کہ عارضہ تنفس اور سانس کی تکلیف کا سبب بننے لگتا ہے علاوہ ازیں دونوں شہروں حیدرآبادو سکندرآباد میں AQI کے لیول میں ریکارڈ کئے جانے والے اضافہ کے نتیجہ میں شہریوں کو امراض قلب کے علاوہ ذہنی تناؤ سے متعلق امراض کا بھی شکار ہونا پڑسکتا ہے۔3