حیدرآباد کے کئی علاقوں میں کچہرے کا انبار

   

بدبو و تعفن ، کچہرا نکاسی میں جی ایچ ایم سی کی پہلو تہی ، مانسون کی آمد پر صحت متاثر ہونے کا امکان
حیدرآباد۔ دونوں شہرو ںمیں مانسون کی آمد کی تیاریوں میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے ایک مرتبہ پھرسے کچہرے کی نکاسی کو نظر انداز کیا جانے لگا ہے جو کہ شہریوں کی صحت کو متاثر کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ شہر حیدرآباد بالخصوص پرانے شہر کے رہائشی علاقوں میں چند ماہ قبل کچہرے کی نکاسی کے عمل کو جس طرح سے نظرانداز کیا گیا تھا وہی صورتحال دوبارہ پیدا ہوچکی ہے اور جی ایچ ایم سی کی جانب سے کچہرے کی عدم نکاسی اور بارش کے سبب کچہرے سے بدبو اور تعفن معمول کی بات ہوتی جا رہی ہے ۔ پرانے شہر کے کئی علاقوں چندرائن گٹہ‘ مغلپورہ‘ ہمت پورہ‘ خلوت ‘ فلک نما‘ شاہ علی بنڈہ ‘ کوٹلہ عالیجاہ‘ مصری گنج‘ حسینی علم‘ شاہ گنج‘ جنگم میٹ‘ چھاؤنی‘ عیدی بازار ‘ تالاب کٹہ‘ لعل دروازہ ‘ چیلہ پورہ‘ پیٹلہ برج کے علاوہ کئی علاقوں میں کچہرے کی عدم نکاسی کے سبب بدبو وتعفن پیدا ہونے لگا ہے ۔ کچہرے کے انبار پر بارش کے پانی کے سبب پیدا ہونے والے بدبو اور تعفن کی وجہ سے کئی رہائشی علاقو ںمیں مکینوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور کئی علاقو ںمیں سڑکوں سے گذرنا محال ہوتا جا رہاہے ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے کچہرے کی نکاسی کے معاملہ پر فوری توجہ مرکوز نہیں کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں شہریوں کی صحت متاثر ہونے کا خدشہ ہے اسی لئے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں کو فوری کچہرے کی نکاسی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ جی ایچ ایم سی کی جانب سے شہر حیدرآباد کو کچہرے دان سے پاک بنانے کے اقدامات کے بعد سے شہریوں کی جانب سے سر راہ کچہرا پھینکا جانے لگا ہے اور کچہرے کی منتقلی کے لئے آٹوز کی قلت کے سبب روزانہ کے اساس پر کچہرے کی عدم نکاسی سنگین مسئلہ بنتی جا رہی ہے اور اس مسئلہ کے حل کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں۔ بلدی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اعلیٰ عہدیداروں کو صورتحال سے واقف کروا چکے ہیں لیکن اس کے باوجود مسئلہ کے حل کیلئے اقدامات نہ کئے جانے کے سبب شہری سر راہ کچہرا پھینک رہے ہیں اور ایک دن کے وقفہ سے کچہرے کی نکاسی کے اقدامات کے سبب کچہرے کے انبار لگنے لگے ہیں۔