حیدرآباد یونیورسٹی کا نام بدلنے کے فیصلے سے کے سی آر کی ذہنیت آشکار

   

ایکسپریس وے کا نام بدلنے کا وعدہ کرنے والی جماعت بھی خاموش۔ سوشیل میڈیا پر شدید ردعمل

حیدرآباد ۔شہر میں د ایکسپریس وے کے نام کو تبدیل کرنے کا ارادہ رکھنے والے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے نام کی تبدیلی کے اعلان پر خاموشی ہیں ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے نرسمہاراو کی صدی تقاریب کے اعلان اور یونیورسٹی کے نام کی تبدیلی کے علان نے اقلیتوں اور انصاف پسند سیکولر عوام کو حیرت میں مبتلاء کر دیا ہے ۔ انتخابات بالخصوص مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے انتخابات میں مقامی جماعت کی جانب سے پی وی این آر ایکسپریس وے کے نام کی تبدیلی کا وعدہ کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے جماعت کانگریس وٹی آر ایس دونوں کی حلیف رہی لیکن اس مسئلہ کو نظر انداز کیا گیا بلکہ اس سلسلہ میں کوئی قرارداد بھی پیش نہیں کی گئی اور اب جبکہ جماعت ریاستی حکومت کی حلیف اور قائد اپوزیشن کا عہدہ رکھتی ہے اس کے باوجود خاموشی معنی خیز ہے ۔ سوشل میڈیا پر چیف منسٹر کے اعلان کے ساتھ ہی فیصلہ کی مذمت کی جانے لگی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ حکومت سے ایسے وزیراعظم کو خراج عقیدت پیش کرکے صدی تقاریب منعقد کی جا رہی ہیں جس کے سبب کانگریس 10 سال تک اقتدار سے دور رہی اور مسلمانوں نے کانگریس کو اس وقت تک معاف نہیں کیا جب تک نرسمہاراو کو غیر اہم نہیں کیا گیا ۔ لیکن اب تلنگانہ میں نرسمہاراو کو ٹی آر ایس کی جانب سے اہمیت سے ایسا محسوس ہونے لگا کہ حکومت کو احساس ہوچکا کہ مسلمان اب ٹی آر ایس کے جھانسے میں نہیں آئینگے ‘بلکہ انہیں 12% تحفظات کے علاوہ دیگر وعدہ کئے گئے تھے لیکن کسی بھی وعدہ کو پورا نہیں کیا گیا اسکے باوجود مسلمان حکومت کے متعلق اس لئے خاموش رہے کیونکہ حکومت کو مذہبی و سیاسی قائدین نے سیکولرازم کی علمبردار قرار دینے میں کوئی کمی نہیں رکھی تھی لیکن قومی سطح پر صدر جمہوریہ ‘ نائب صدر جمہوریہ کے انتخاب کے علاوہ دفعہ 370 اور طلاق ثلاثہ پر تلنگانہ راشٹرا سمتی کے موقف نے حکومت کے کردار کو مشتبہ بنا دیا تھا لیکن اب بابری مسجد کی شہادت کے ذمہ دار وزیراعظم اور اسرائیل سے سفارتی تعلقات استوار کرنے والے نرسمہاراو کی صدی تقاریب کے علاوہ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کو ان کے نام سے موسوم کرنے کے فیصلہ نے حکومت اور چیف منسٹر کے ذہن کو آشکار کر دیا ہے ۔ سوشل میڈیا پر حکومت اور چیف منسٹر کے فیصلہ و اعلان کے باوجود مسلم قائدین کی خاموشی پر شدید ردعمل ظاہر کیا جانے لگا ہے ۔