ترقی اور امن و امان کو اہمیت ، ٹی آر ایس کو سب سے بڑی جماعت کا موقف
حیدرآباد :۔ گریٹر حیدرآباد کے عوام نے فرقہ پرستی ، اشتعال انگیزی کو فراموش کرتے ہوئے ترقی اور امن و امان کو ترجیح دی ہے ۔ گریٹر حیدرآباد کے انتخابات میں عوام نے ایک مرتبہ پھر ٹی آر ایس پر اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے جی ایچ ایم سی میں ٹی آر ایس کو سب سے بڑی جماعت کا درجہ دیا ہے ۔ ایکس آفیشو ارکان کی تائید سے ٹی آر ایس مئیر کے عہدے پر قبضہ کرسکتی ہے ۔ بھلے ہی گذشتہ انتخابات کے بہ نسبت ان انتخابات میں ٹی آر ایس کے ارکان کی تعداد گھٹی ہے اور بی جے پی کے ارکان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ۔ لیکن بی جے پی نے جس انداز میں انتخابی مہم چلائی بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا ، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ ، مرکزی وزراء پرکاش جاوڈیکر ، سمرتی ایرانی ، چیف منسٹر اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ ، سابق چیف منسٹر مہاراشٹرا دیویندر فڈنویس کے علاوہ کئی قومی قائدین نے انتخابی مہم میں حصہ لیا ۔ مگر بی جے پی مئیر کا عہدہ حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ۔ بی جے پی نے پرانے شہر پر سرجیکل اسٹرائیک کرنے ، روہنگیائی مسلمانوں کو مار بھگانے ، حیدرآباد کا نام تبدیل کے علاوہ پاکستان ، جناح ، اکبر ، اسامہ بن لادن ، افغانستان نہ جانے کئی متنازعہ ریمارکس کیے ۔ قلعہ گولکنڈہ پر قبضہ کرنے تاریخی چارمینار پر زعفرانی پرچم لہرانے کے ریمارکس کیے ۔ مگر گریٹر حیدرآباد کے عوام نے فرقہ پرستی کو نظر انداز کیا اور ترقی و امن و امان کے ایجنڈے کو اہمیت دی ہے ۔ عوام نے شہر حیدرآباد میں فسادات اور کرفیو کے خلاف ہونے کا ووٹوں کے ذریعہ ثبوت دیا ہے ۔ انتخابی نتائج کا جائزہ لیں تو یہی اشارے ملتے ہیں ۔ شہر حیدرآباد میں ابھی تک بڑے پیمانے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے ۔ نوجوان طبقہ کو راست و بالواسطہ طور پر بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع حاصل ہوئے ہیں ۔ یہ سب چیف منسٹر کے سی آر کی قیادت میں ممکن ہوپانے کا احساس کرتے ہوئے عوام نے دوبارہ ٹی آر ایس کے حق میں اپنے ووٹوں کا استعمال کیا ہے ۔ یہاں تک رائے دہی سے دودن قبل وزیراعظم نریندر مودی نے حیدرآباد کی سرزمین پر قدم رکھا باوجود بی جے پی دعویٰ کے مطابق کامیابی حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ۔۔